1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ميڈيا کا موڈ خراب، چانسلر ميرکل پر تنقيد کی بوچھاڑ

26 اگست 2011

جرمن چانسلر ميرکل کو ان دنوں اپنی سياست پر خود اپنی پارٹی کی صفوں سے تنقيد سننا پڑ رہی ہے۔ ميڈيا سے شہريوں کو يہ تاثر مل رہا ہے کہ ميرکل جرمن صدر وولف اور سابق چانسلرکوہل کی تنقيد کی زد ميں بھی آ گئی ہيں۔

https://p.dw.com/p/12OCp
چانسلر ميرکل اور سابق چانسلر کوہل
چانسلر ميرکل اور سابق چانسلر کوہلتصویر: AP

جرمنی کے بہت  کثير الاشاعت اور سنسنی خیزی پر یقین رکھنے والے عوامی روزنامے BILD نے حال ہی ميں ايک سرخی لگائی: ’’ہيلموٹ کوہل: ميرکل کے نام ايک ڈرامائی اپيل! ہميں احتياط سے کام لينا ہوگا۔ کہيں ہم سب کچھ ہی نہ کھو بيٹھيں۔‘‘ سنجيدہ اور معياری روزنامے Süddeutsche Zeitung  کی ايک سرخی يہ ہے: ’’کوہل: ميرکل کی خارجہ سياست، کسی رخ کے بغير۔‘‘

سابق جرمن چانسلر ہيلموٹ کوہل سے ايک معروف سياسی جريدے کو ديے گئے انٹرويو ميں اُن کے پس رو چانسلر شروئڈر کی حکومت کے عراق کی جنگ ميں شرکت سے انکار اور چانسلر ميرکل کی موجودہ حکومت کی جانب سے سلامتی کونسل ميں ليبيا پر پيش کی جانے والی قرارداد پر ووٹ محفوظ رکھنے کے بارے ميں پوچھتے ہوئے يہ کہا گيا تھا کہ کيا جرمنی اپنی سياست کا رُخ کھو چکا ہے؟ اس کے جواب ميں ہيلموٹ کوہل نے کہا کہ افسوس کے ساتھ اس کا جواب ’ہاں‘ ميں دينا پڑتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کيا کہ جرمنی کو دوبارہ قابل اعتماد بننا چاہيے۔

ظاہر ہے کہ کوہل کی يہ تنقيد اپنی ہی پارٹی کی موجودہ چانسلر ميرکل پر بھی ہے۔ اُنہوں نے ميرکل کی يورو زون کے بحران سے متعلق پاليسی پر بھی بالواسطہ نکتہ چينی کی۔

جرمن صدر وولف برلن کے مسلمانوں کی ايک افطار پارٹی ميں
جرمن صدر وولف برلن کے مسلمانوں کی ايک افطار پارٹی ميںتصویر: picture alliance / dpa

اسی طرح جرمن صدر کرسٹيان وولف نے معاشيات کے نوبل انعام يافتگان سے خطاب کرتے ہوئے جو کچھ کہا، اُسے بھی ميڈيا کا ايک بڑا حصہ خاص طور پر انگیلا ميرکل پر تنقيد قرار دے رہا ہے۔ ليکن جرمن سربراہ مملکت کی تنقيد کا پہلا ہدف يورپی مرکزی بينک تھا اور دوسرے درجے پر اُنہوں نے تمام ہی يورپی حکومتوں پر عمومی نکتہ چينی کی۔ اُنہوں نے نہ تو اولين درجے پر جرمن حکومت کو تنقيد کا نشانہ بنايا اور نہ ہی اکیلی برلن حکومت پر نکتہ چينی کی۔

اس کے برعکس وولف نے اپنی تقرير ميں يورو زون کے بحران کے حوالے سے جو تنقيد کی، اُس کا رخ اسی طرف تھا، جو جرمن حکومت کا موقف ہے ليکن جسے وہ دوسرے يورپی ممالک سے پوری طرح سے منوانے ميں کامياب نہيں ہو پا رہی۔ يوں صدر وولف کی تقرير کو ایک طرح سے ميرکل کی حمايت بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔

يورپی ممالک قرضوں کی لپيٹ ميں
يورپی ممالک قرضوں کی لپيٹ ميںتصویر: picture alliance/dpa

ليکن اس وقت اخباروں، سياسی جريدوں اور روزناموں کا موڈ بگڑا ہوا ہے۔ وہ ہاتھ دھو کر چانسلر انگیلا ميرکل کے پيچھے پڑے ہوئے ہيں اور اس ميں دائيں سے لے کر بائيں بازو تک کا سارا ہی پريس شامل ہے۔

تبصرہ: پيٹر اشٹُٹسلے

ترجمہ: شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں