جرمن نجی کمپنیاں، ایگزیکٹیو عہدے اور خواتین
18 اکتوبر 2011پیر کو جرمن دارالحکومت برلن میں کئی نجی کمپنیوں کے اعلیٰ اہلکاروں نے چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ کے سینئر اہلکاروں سے مذاکرات کیے۔ اس دوران نجی کمپنیوں نے یقین دہانی کروائی کہ وہ خواتین کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات کرنے کے لیے مزید اقدامات اٹھائیں گی۔ تاہم اس ملاقات کے دوران نجی کمپنیوں نے اس حوالے سے جرمن حکومت کی طرف سے خواتین کے مخصوص کوٹے کے منصوبہ جات پر مزاحمت دکھائی۔
یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں اگرچہ چانسلر کے عہدے پر ایک خاتون تعینات ہے تاہم یورپ کے کئی دیگر ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں خواتین کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات کرنے میں ہچکچاہٹ دیکھی جاتی ہے۔
جرمن وفاقی وزیر محنت اور سات بچوں کی والدہ اُرسلا فان ڈیئر لاین کی کوشش ہے کہ وہ کوئی ایسا قانون منظور کروا لیں، جس کے تحت جرمنی میں خواتین کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات کرنے لیے ایک کوٹہ مختص ہو سکے۔ تاہم ابھی تک جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا اپنا سیاسی اتحاد ہی اس حوالے سے متفق نہیں ہو سکا ہے۔
پیر کو برلن میں نجی کمپنیوں اور جرمن کابینہ کے مابین ہونے والی ایک ملاقات کے بعد جرمنی کی تیس بڑی نجی کمپنیوں نے اپنے اپنے اداروں میں خواتین کو ایگزیکٹیو عہدوں پر فائز کرنے کے حوالے سے ایک رضاکارانہ منصوبہ پیش کیا۔ اس منصوبے کے تحت یہ کمپنیاں 2020ء تک اپنی اپنی کمپنیوں میں مینجمنٹ کی آسامیوں پر 35 فیصد خواتین کی شرکت کو یقینی بنائیں گی۔
ایک حالیہ اندازے کے مطابق جرمنی میں تیس نجی اداروں میں 190 ایگزیکٹیو عہدوں میں سے صرف سات پر خواتین فائز ہیں۔ اس صورتحال میں اُرسلا فان ڈیئر لاین نے کہا ہے کہ وہ خواتین کی اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی کو یقینی بنانے کے لیے مخصوص کوٹے کے لیے قانون سازی کی کوششیں جاری رکھیں گی۔
جرمن چانسلر میرکل کے حکمران سیاسی اتحاد کی اہم ساتھی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید دو سال تک نجی کمپنیوں کو اپنے طور پر کوشش کرنی چاہیے۔ اسی طرح اتحادی جماعت کرسچین سوشل یونین نے بھی کھلے طور اس حوالے سے کسی قانونی کوٹے کی بھرپور مخالفت کی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی