1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیردفاع اچانک دورے پر افغانستان پہنچ گئے

11 دسمبر 2009

وفاقی جرمن وزیر دفاع کارل تھیوڈور سوگوٹن برگ جرمن پارلیمان کی دفاعی کمیٹی کے اعلٰی اراکین کے ہمراہ ایک اچانک دورے پر جمعہ کے روز افغانستان پہنچے ہیں۔

https://p.dw.com/p/L04z
تصویر: AP

جرمن وزیر اوروفد میں شامل سیاست دانوں نے شمالی افغانستان میں قندوز کے مقام پرجرمن فوجیوں سے ملاقات کی۔ وفاقی جرمن وزیر دفاع سو گوٹن برگ کے اس دورے کو سیکیورٹی وجوہات کے سبب خفیہ رکھا گیا تھا۔ جرمنی کا یہ اعلیٰ سطحی وفد آج شام تک واپس برلن پہنچ جائے گا۔

برلن میں وفاقی جرمن وزارت دفاع کے ایک ترجمان کرسٹیان ڈینسٹ کے مطابق جرمن وزیر دفاع تھیوڈورسوگوٹن برگ قندوز میں تعینات جرمن فوج کے کمانڈر سے ملاقات کے دوران سلامتی اور دیگر امور کے علاوہ ستمبر کے ماہ میں جرمن فوج کے ایک کرنل کے حکم پر ہونے والے فضائی حملے، جس میں متعدد عام شہری ہلاک ہوئے تھے، کے بارے میں بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ قندوز کے اس واقعے میں ایک سو چالیس افراد ہلاک ہوگئے تھے اور ان میں زیادہ تر شہری شامل تھے۔ جرمن حکومت نے حال ہی میں قندوز کے اُس فضائی حملے کے متاثرین کے لئے زر تلافی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جرمن وزیر دفاع نے افغانستان کے دورے پر روانہ ہونے سے پہلے ایک انٹرویو میں کہا تھا:’’ ہم اُس فضائی حملے کے متاثرین افراد کو پہنچنے والے نقصانات کی تلافی کسی صورت نہیں کر سکتے۔ تاہم اس قسم کے مسائل کا حل ہمیشہ جائے وقوع پر ہی تلاش کیا جا سکتا ہے۔‘‘

سو گوٹن برگ ایک طرف تو افغانستان میں متعین اپنے فوجیوں کے ایمیج کو پہنچنے والے نقصان کے ضمن میں جرمنی میں جاری بحث سے کافی حد تک دباؤ کا شکار ہیں اور دوسری جانب انہیں اس امر کا مکمل احساس ہے کہ جرمنی کے سیاسی حلقوں سمیت عوام کی طرف سے بھی قندوز فضائی حملے کے واقعات کی مکمل چھان بین کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ سو گوٹن برگ نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کا افغانستان کا یہ دورہ اس اعتبار سے بہت ضروری تھا۔

’’مجھے سب سے پہلے خود تمام حقائق سے آگاہی حاصل کرنا ہوگی کہ وہاں ہوا کیا تھا، اس سلسلے میں جرمن پارلیمان کی دفاعی کمیٹی بھی پوری ذمہ داری کے ساتھ کام کر رہی ہے، جب ہمیں مزید تفصیلات مل جائیں گی تو یقیناً اُنہیں منظر عام پر لایا جائے گا۔‘‘

کچھ عرصہ قبل جرمن وزیر دفاع سو گوٹن برگ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان کی صورتحال جنگ کی سی ہے اور وہاں متعین ان کے فوجی حالت جنگ میں ہیں۔ اسی قسم کے خیالات کا اظہار جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی کر چکی ہیں۔ آج افغانستان کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل جرمن وزیر نے واضح الفاظ میں کہا: ’’میں اپنے فوجیوں سے امید کرتا ہوں کہ وہ سب سے پہلے اپنی بنیادی ذمہ داریاں پوری کریں اور اپنا کام انجام دیں تاہم ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے فوجی جنگی محاذ پر تعینات ہیں، مگران کی تعیناتی کی نوعیت محض جنگی نہیں۔‘‘

zu Guttenberg zu Besuch Afghanistan Truppen Soldaten Flash-Galerie
سو گوٹن برگ نے وزارت سنبھالنے کے بعد اپنے ایک بیان میں قندوز حملے کو ضروری قرار دیا تھاتصویر: AP

جرمن وزیر دفاع سو گوٹن برگ نے کچھ عرصہ پہلے قندوز کے فضائی حملے کا حکم دینے والے جرمن فوج کے کرنل کے اس اقدام کوعسکری اعتبار سے ایک مناسب قدم قرار دیا تھا ۔ انہوں نے کہا تھا :’’میں بذات خود اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ تمام خطرات کے پیش نظر فضائی حملہ عسکری اعتبار سے بالکل مناسب تھا۔‘‘ ان کے اس بیان کو برلن کے سیاسی اور دیگر حلقوں کی طرف سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا، جس کے بعد انہوں نے نئے بیان میں کہا تھا کہ جرمن فوج کے کرنل کا یہ قدم فوجی اعتیار سے نامناسب تھا۔

جرمن وزیر دفاع 13 نومبر کو قندوز میں اپنے فوجیوں سے ملاقات کر چکے تھے، جس کے بعد آج کا ان کا یہ دورہ اُسی دباؤ کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے، جس کے ذمہ دار جرمن فوج کے ایک اعلیٰ افسر ہیں۔

رپورٹ : کشورمصطفیٰ

ادارت : عاطف توقیر