1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ ویسٹر ویلے کا اولین دورہ چین

15 جنوری 2010

انسانی حقوق کا احترام، اقلیتوں کا تحفظ، پریس، اظہار رائے اور مذہب کی آزادی ہماری خارجہ پالیسی کے نہایت اہم اصول ہیں۔جرمن وزیر خارجہ

https://p.dw.com/p/LX2Y
تصویر: AP

وفاقی جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے اپنے اولین دورہء چین پر آج جمعہ کے روز بیجنگ پہنچ گئے۔ جرمن وزیر یہ دورہ عین ایسے وقت پر کر رہے ہیں جب سب سے بڑے انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے چین میں سنسرشپ اور ہیکرز کی جانب سے انسانی حقوق کے کارکنوں کے ای میل اکاؤنٹس کی جاسوسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے چین میں اپنی سروسز بند کر دینے کی دھمکی دی ہے۔ اس تناظر میں جرمن وزیرنے اپنے دورے کے دوران چینی قیادت پر زور دیا کہ وہ ملک میں انسانی حقوق کے احترام کی صورتحال بہتر بنائے۔ اس بارے میں انہوں نے کہا ’میرے چینی ہم منصب کو اس امر کا بخوبی اندازہ ہے کہ انسانی حقوق کا احترام، اقلیتوں کا تحفظ، پریس، اظہار رائے اور مذہب کی آزادی ہماری خارجہ پالیسی کے نہایت اہم اصول ہیں۔ اس کی وضاحت میں نے چینی وزیر خارجہ کے ساتھ مذاکرات کے دوران نہایت دوستانہ مگر یقینی انداذ میں کر دی ہے‘۔

Deutschland Tibet Dalai Lama in Frankfurt
تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ جرمنی کے دورہ کے دورانتصویر: AP

ذرائع کے مطابق تبت کے متنازعہ مسئلے کے بارے میں چین اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے ایک دوسرے سے مختلف موقف کا اظہار کیا۔ گیڈو ویسٹر ویلے کا یہ دورہ چین اور جرمنی کے مابین تعلقات کے ضمن میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ان دونوں ممالک کے درمیان ایک عرصے سے وہ دوستانہ ماحول اور روابط نہیں پائے جاتے جیسے کہ کبھی ہوا کرتے تھے۔ سن 1972 ء میں چین اور جرمنی نے سفارتی تعلقات استوار کئے تھے۔ اس کے بعد سے بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ اس وقت چین براعظم ایشیا میں جرمنی کا سب سے بڑا اور اہم تجارتی ساتھی ہے۔ اسی طرح جرمنی بھی چین کا سب سے اہم یورپی تجارتی پارٹنر ہے۔ دونوں ملکوں کے مابین نہ صرف اقتصادی بلکہ سیاسی شعبے میں بھی مسلسل تبادلوں کا سلسلہ جاری ہے۔ جرمنی گزشتہ چند سالوں سے چین میں انسانی حقوق کی پامالی اور تبت کے مسئلے کے تناظر میں بیجنگ کے ناقدین میں سے ایک اہم ناقد ملک کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ جرمنی کی فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاست دان اور وفاقی وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے کے دورہء چین کو ایک مثبت اور خوش آئند عمل قرار دینے والے جرمن امور کے چینی ماہِر اور بیجنگ میں غیر ملکی زبانوں کی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر Liu Liqun کے مطابق چینی حکام ابھی سن 2007ء میں جرمن چانسلر کی تبتی باشندوں کے روحانی پیشوا دلائی لاما کے ساتھ ملاقات کو نہیں بھولے اور 23 ستمبر سن 2007 ء اس ضمن میں چین کے لئے ’چینی جرمن تعلقات کے ایک سیاہ دن‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔

کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی سربراہ اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے چین کی طرف رویے کے بارے میں Liu Liqun کے مطابق ’جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو دریں اثناء اس امر کا اندازہ ہوگیا ہے کہ غیر ضروری باتوں مثلاً دلائی لاما جیسے موضوع پر چین کو زیر کرنا غیر دانشمندانہ رویہ ہے‘۔

تاہم گیڈو ویسٹر ویلے نے بھی گزشتہ سال میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بھی دلائی لامہ سے ملیں گے، وزیر خارجہ بننے کے بعد بھی۔ سن 1996 ء میں بیجنگ میں قائم جرمنی کی فریڈرش ناؤمن فاؤنڈیشن کے دفتر کو دلائی لامہ کی پشت پناہی کرنے کی وجہ سے بند کرنا پڑا تھا۔ چینی حکام کی طرف سے اب بھی اس جرمن فاؤنڈیشن پر علیحدگی پسند تبتیوں کی مدد کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ فری ڈیمو کریٹک پارٹی ایف ڈی پی کے سیاستدان ہونے کی حیثیت سے اس پارٹی سے نزدیک فریڈرش ناؤمن فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم پر بھی بات چیت کریں گے۔

رپورٹ: کشور مُصطفیٰ

ادارت : مقبول ملک