1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ گیڈوویسٹر ویلے کا دورہ پاکستان

8 جنوری 2011

جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ اسلام آباد پہنچنے پر وہ سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ پاکستان کے حالیہ سیلاب کے بعد متاثرین کے لئے جاری جرمن امدادی منصوبے کا جائزہ بھی لیں گے۔

https://p.dw.com/p/zv0b
جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلےتصویر: dapd

برلن میں ایک حکومتی ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے کی پاکستان کے لئے روانگی جمعہ کو رات گئے طے تھی۔ وہاں وہ دو روز قیام کریں گے۔ ہفتہ کو پاکستانی وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ان کی ملاقاتیں طے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وہ عسکری قیادت سے بھی ملیں گے۔

خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان ملاقاتوں میں افغان مشن میں پاکستان کے مرکزی کردار پر گفتگو ہو گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ تقریباﹰ ایک دہائی سے جاری افغان جنگ میں شامل اتحادی افواج کے تناظر میں جرمنی تیسرا بڑا ملک ہے۔ اس حوالے سے امریکہ پہلے اور برطانیہ دوسرے نمبر پر ہے۔

برلن میں حکومتی ترجمان آندریاس پیشکے کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات انتہائی اہم ہیں۔ اس کی وجہ انہوں نے یہ بتائی کہ افغانستان میں استحکام کے لئے اس کے ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کی مدد ناگزیر ہے۔ ویسٹرویلے اتوار کو سیلاب سے متاثرہ علاقے میں جاری ایک جرمن امدادی پراجیکٹ کا دورہ بھی کریں گے۔ آندریاس پیشکے کے مطابق اس پراجیکٹ کے معائنے کے ذریعے وزیر خارجہ یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ امداد مؤثر طریقے سے متاثرین تک پہنچی۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی یورپی یونین میں پاکستان کا اہم تجارتی پارٹنر ہے۔

Pakistan Politik Koalition
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستان میں گزشتہ برس کے سیلاب کو گزشتہ کچھ دہائیوں میں وہاں آنے والی سب سے بڑی قدرتی آفت قرار دیا گیا، جس کے نتیجے میں دو کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے، جو آسٹریلیا کی مجموعی آبادی کے برابر تعداد ہے۔ اس سیلاب کے نتیجے میں پاکستان میں انگلینڈ کے برابر رقبہ زیر آب آیا جبکہ ہلاکتوں کی تعداد دوہزار سے کچھ کم بتائی جاتی ہے۔

سیلاب کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کو بھی دھچکا لگا۔ اس حوالے سے اسلام آباد حکومت کی مدد کے لئے جرمنی نے یورپی یونین کی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کو زیادہ سے زیادہ رسائی دیے جانے پر زور دیا تھا۔

خیال رہے کہ جرمن وزیر خارجہ کے اس دورے کا قبل ازیں اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں