1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر داخلہ برلن میں ’فیس بُک‘ کے مرکزی دفتر میں

Marcel Fürstenau / امجد علی30 اگست 2016

جرمن وزیر داخلہ تھامس ڈے میزیئر نے حال ہی میں دارالحکومت برلن میں سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ’فیس بُک‘ کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا۔ اس دوران دونوں جانب سے تنقید بھی سننے میں آئی لیکن مجموعی طور پر ماحول خوشگوار رہا۔

https://p.dw.com/p/1Js8Y
Deutschland Thomas de Maiziere bei Facebook in Berlin
جرمن وزیر داخلہ تھامس ڈے میزیئر برلن میں فیس بُک کے مرکزی دفتر میں اس سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ کے سرکردہ عہدیداران کے ساتھتصویر: Reuters/S. Loos

سیاست اور ’فیس بُک‘ جیسے سوشل میڈیا کے اداروں کے درمیان تعلق روایتی طور پر ایک مشکل تعلق ہوتا ہے۔ جرائم، دہشت گردی اور نفرت انگیز مواد کی تشہیر کے انسداد کا معاملہ ہو تو ریاستی ادارے بار بار فیس بُک جیسے اداروں کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت کرتے ہیں۔

جرمن وزیر داخلہ تھامس ڈے میزیئر نے پیر اُنتیس اگست کو برلن میں فیس بُک کے مر کزی دفتر کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ اس سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ کے ساتھ اشتراکِ عمل اچھا جا رہا ہے اور یہ کہ جرائم پر تحقیق اور تفتیش کے ادارے بی کے اے کو فیس بُک سے کوئی شکایات نہیں ہیں۔

جرائم پر تحقیق اور تفتیش کا ادارہ بی کے اے ہو یا پھر آئینی تحفظ کا وفاقی جرمن محکمہ بی ایف وی، یہ ریاستی ادارے عام چوری چکاری جیسے جرائم میں فیس بُک سے تعاون کی درخواست نہیں کرتے۔ ان کی دلچسپی ایسے جرائم میں ہوتی ہے، جن کا تعلق بچوں کی جنسی تصاویر، انتہا پسندانہ پراپیگنڈا مواد کی تشہیر اور دہشت گردانہ حملوں سے ہوتا ہے۔

لیکن اگر باہمی اشتراکِ عمل کی صورتِ حال واقعی اتنی اچھی ہے تو پھر حال ہی میں جرمن شہروں انسباخ اور وُرسبرگ میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد ریاستی اداروں کو حملہ آوروں کے پروفائل ڈیٹا تک رسائی میں اتنی مشکلات کیوں پیش آئیں۔ اس حوالے سے جرمن وزیر داخلہ نے فیس بُک کے دفتر کے دورے کے موقع پر کہا کہ بہت سے کیسز میں استغاثہ کے اہلکار قطعی طور یر یہ جانتے ہی نہیں تھے کہ اُنہیں رابطہ کہاں اور کس سے کرنا ہے۔ ڈے میزیئر کے بقول یہی وہ چیز ہے، جسے مستقبل میں بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Deutschland Thomas de Maiziere bei Facebook in Berlin
جرمن وزیر داخلہ تھامس ڈے میزیئر کے دورے کے دوران دونوں جانب سے تنقید بھی سننے میں آئی لیکن مجموعی طور پر ماحول خوشگوار رہاتصویر: Reuters/S. Loos

فیس بُک کی خاتون مینیجر ایوا ماریا کِرش زِیپر نے وزیر داخلہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اُن کا ادارہ جرائم پر تحقیق کے صوبائی جرمن اداروں کے ساتھ بھی بھرپور تعاون کے لیے تیار ہے اور یہ کہ وہ بھی یہ نہیں چاہتیں کہ سوشل میڈیا پر نظر رکھنے کے لیے زیادہ سخت قوانین متعارف کروائے جائیں۔

اس دورے کے موقع پر جرمن وزیر داخلہ تھامس ڈے میزیئر نے یہ بھی کہا کہ فیس بُک جیسے اداروں کو خود بھی غیر قانونی مواد پر نظر رکھتے ہوئے اُسے ہٹا دینا چاہیے اور جیسے آج کل خود کار طریقے سے بچوں کی فحش تصاویر ’بلاک‘ کر دی جاتی ہیں، اسی طرح مستقبل میں انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے بھی خود کار طریقے متعارف کروائے جانے چاہییں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید