1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

101011 Merkel Asien

10 اکتوبر 2011

جرمن چانسلر انگیلا میرکل آج سے ویتنام اور منگولیا کا چار روزہ دورہ شروع کر رہی ہیں۔ ان ممالک سے جرمنی کے اقتصادی مفادات جڑے ہیں اور جرمن صنعت کار ان ملکوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/12p7b
تصویر: dapd

ویتنام میں جرمن چانسلر کی طے شدہ ملاقاتوں میں انسانی اور شہری حقوق کے موضوعات کو بھی خاص اہمیت حاصل رہے گی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس ہفتے کے دوران دو ایسے ممالک کا دورہ کر رہی ہیں، جنہوں نے بہت کم ہی عرصے میں اقتصادی شعبے میں زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ گوکہ منگولیا میں یہ سلسلہ ابھی اتنا پرانا نہیں ہے لیکن ویتنام کی معیشت گزشتہ کئی برسوں سے بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔ اسی وجہ سے چانسلر کے وفد میں شامل صنعت کاروں کی دلچسپی ان ممالک میں بہت زیادہ ہے۔

 ویتنام میں ملک کی ایک ہی جماعت سوشلسٹ پارٹی کی حکومت ہے۔ اس ملک کے جیلیں سیاسی قیدیوں سے بھری ہوئی ہیں۔ ملک کی مستحکم ہوتی ہوئی اقتصادیات سے صرف ایک خاص طبقہ ہی فائدہ اٹھا رہا ہے۔ دارالحکومت کے زیادہ تر باسی انتہائی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ تاہم میرکل اپنے دورے کے دوران ان مسائل کو نظر انداز نہیں کریں گی۔ وہ کہتی ہیں ’’میرے خیال میں ویتنام اس وقت تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ اس ملک کا اقتصادی شعبہ ترقی کر رہا ہے۔ ایسے میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بھی بہتر ہونا چاہیے۔ میں یقیناً ہنوئے میں ان موضوعات پر بھی بات کروں گی۔‘‘

منگولیا کو بھی کچھ اسی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔ میرکل سے قبل کسی بھی جرمن سربراہ حکومت نے انتہائی کم آبادی والے اس ملک کا دورہ نہیں کیا ہے۔ میرکل کو یقین ہے کہ معدنی ذخائر سے مالا مال اس ملک میں انتہائی گرمجوشی کے ساتھ ان کا استقبال کیا جائے گا۔ چین اور روس کے مابین واقع یہ ملک دنیا میں نئے ساتھیوں کی تلاش میں ہے۔ چانسلر میرکل کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ منگولیا کو اس وقت کسی تیسرے پارٹنر کی تلاش ہے، جس کے ساتھ وہ باہمی تعلقات استوار کرے۔ اگر جرمنی اس ملک کے ساتھ اقتصادی اور تکنیکی شعبے میں تعاون کرتے ہیں تو معدنیات کے حوالے سے جرمنی کو بھی فائدہ ہو گا۔

mongolei 1.jpg
کسی بھی جرمن سربراہ حکومت کا یہ منگولیا کا پہلا دورہ ہے

اگر ایسا ہوا تو چانسلر میرکل کے اس دورے کے دوران اربوں یورو کے معاہدے طے پائیں گے۔ اس طرح ریئر ارتھ میٹلز یا نایاب دھاتوں کے حصول کے لیے جرمنی کو ایک قابل بھروسہ ذریعہ مل گا۔ یہ دھاتیں موبائل فونز، الیکٹرانک آلات اور دفاعی صنعت کے ساتھ ساتھ برقی گاڑیوں میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔ رواں سال کے دوران ہی جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے بھی ہنوئے کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت بھی دونوں ملکوں کے مابین اقتصادی روابط بڑھانے اور تجارت کو مزید فروغ دینے کی بات کی گئی تھی۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : افسر اعوان

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں