1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر نے آسیم سمٹ میں نئے مالیاتی نظام کا خاکہ پیش کر دیا

Adnan Ishaq24 اکتوبر 2008

چار نکاتی مزکورہ منصوبے میں بین الاقوامی بازاروں میں شفافیت اور ان پر پہلے سے زیادہ کنٹرول کا نکتہ بھی شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/FfZj
تصویر: AP

چینی دارالحکومت بیجنگ میں جمعہ کے روز سے شروع ہونے والے دو روزہ آسیم سمٹ میں جرمن چانسلر، انگیلا میرکل نے مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے ایک نئے مالیاتی نظام کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا۔ چار نکاتی مزکورہ منصوبے میں بین الاقوامی بازاروں میں شفافیت اور ان پر پہلے سے زیادہ کنٹرول کا نکتہ بھی شامل ہے۔ سمٹ میں شریک وفاقی جرمن چانسلر، انگیلا میرکل نے مالیاتی نظام میں استحکام لانے کے لئے بین الاقوامی مالیاتی ادارے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ، کے زیادہ سے زیادہ کردار نبھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

Asem Treffen in China Peking
تصویر: AP

دو روزہ سمٹ میں چالیس سے زائد ایشیائی اور یورپی ممالک کے رہنما شریک ہیں۔ توقعات کے عین مطابق، آسیم سمٹ میں موجودہ عالمی مالیاتی بحران کا موضوع سرفہرست رہا۔ اجلاس کے آغاز پر میزبان ملک، چین کے وزیر اعظم وین جیاباوٴ نے مالیاتی بحران پر قابو پانے کے لئے مل جل کر اقدامات اُٹھانے کی یورپی تجویز کی بھرپور حمایت کی۔ بیجنگ سمٹ سے قبل، چین، جنوبی کوریا اور دس جنوب۔مشرقی ممالک نے آئیندہ سال جون تک اسی ارب ڈالرز کی کرنسی کے تبادلے کی سکیم پر اتفاق کرلیا تھا۔

Angela Merkel Ankunft zu Asem Gipfel in Beijing China
تصویر: AP

جرمن چانسلرانگیلا میرکل چین کے اپنے تیسرے سرکاری دورے پرجمعرات کے روز بیجنگ پہنچی تھیں۔ جہاں انہوں نے چینی وزیراعظم وین جیا باؤ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مالیاتی بحران اوردونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط کو مزید مستحکم بنانے پرتبادلہ خیال ہوا۔ انگیلا میرکل نے چینی وزیراعظم وین جیاباؤ سے اپنی ملاقات میں چین کی مظبوط ہوتی ہوئی معیشت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ حکومت موجودہ مالی بحران کے حل کے سلسلے میں ایک مثبت کردار ادا کرسکتی ہے۔ میرکل نے عالمی مالیاتی بحران پرقابو پانے کے لئے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنے پر زور دیا ۔ میرکل نے کہا ’ کہ انہوں نے چینی وزیراعظم سے مالیاتی بحران کے بین الاقوامی پہلوؤں پر بات کی اورانہیں اس بات کی خوشی ہے کہ چینی حکومت اس بحران پر قابو پانے کے عمل میں حصہ لینے کو تیار ہے۔ اس بارے دونوں ممالک کی متفقہ رائے ہے کہ عالمی مالیاتی منڈیوں کے لئے نئے ضوابط طے کرنے کی ضرورت ہے ‘

Angela Merkel in Beijing China
تصویر: AP


جرمن چانسلر کے اس دورے میں چین میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پربھی تبادلہ خیال ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی توقع ہے کہ میرکل کا یہ دورہ جرمنی اور چین کے تعلقات کو دوبارہ معمول پر لانے میں بھی مدد گار ثابت ہو گا۔ جرمنی اور چین کے مابین تعلقات میں اس وقت تلخی پیدا ہوئی تھی جب دوہزارسات میں جرمن چانسلر میرکل نے تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کا برلن میں چانلسردفترمیں خیرمقدم کیا۔ جرمن چانسلر جمعے کے روز چینی صدر ہو جن تاؤ سے ملاقات کرنے والی ہیں۔ میرکل نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہو جن تاؤ سے ملاقات میں انسانی حقوق کے حوالے سے تمام مسائل پر بات کریں گی ۔

China Menschenrechte Hu Jia
چین میں انسانی حقوق کے کارکن ہو جیاتصویر: AP

دوسری جانب چین میں باغی قرار دیئے انسانی حقوق کے کارکن ہو جیا کو یورپی پارلیمنٹ کے ساخاروف انعام سے نوازا گیا ہے۔ اس سلسلے میں یورپی پارلیمان کے صدر ´Hans-Gert Pöttering نے اسٹراسبرگ میں اعلان کیا کہ ہو جیا کو انسانی حقوق کے لئے ان کی غیر معمولی خدمات کےعوض میں یہ انعام دیا گیا ہے۔ رواں برس اپریل کے مہینے میں چین حکومت نے ہو جیا کو ریاست کے مفادات خلاف کام کرنے کے الزام میں ساڑھے تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ بیجنگ حکومت نے یورپی یارلیمان کے اس فیصلے کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جبکہ چین کے دورے پر جرمن چانلسر انگیلا میرکل نے اس فیصلے کو سراہا ۔ میرکل نے کہا روایت کے مطابق وہ چینی قیادت سے ہو جیا کی رہائی کے بارے میں بات کریں گی۔