1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن کاروں کی فروخت کے نئے ريکارڈ

9 دسمبر 2011

سن 2011 جرمنی کی آٹو موبائل صنعت کے ليے ايک بہت کامياب سال تھا۔ ايکسپورٹ اور آمدنی کے لحاظ سے اس سال اس شعبے ميں جرمن صنعت نے نئے ريکارڈ قائم کيے۔

https://p.dw.com/p/13OLw
فرينکفرٹ ميں کاروں کی بين الاقوامی نمائش
فرينکفرٹ ميں کاروں کی بين الاقوامی نمائشتصویر: AP

آج دنيا بھر ميں فروخت کی جانے والی ہر پانچويں کار جرمن ساختہ ہوتی ہے۔ کاريں ڈيزائن اور تيار کرنے اور فروخت کرنے والوں کو اس خبر سے خوشی ہوگی: ماہرين کے اندازوں کے مطابق اس دہائی کے آخر تک دنيا بھر ميں آج کے مقابلے ميں پچاس فيصد زيادہ کاريں چل رہی ہوں گی اورکاروں کی تعداد 65 ملين سے بڑھ کر 90 ملين تک پہنچ جائے گی۔ جرمن آٹو موبائل انڈسٹری کی ايسوسی ايشن کے صدر ماتھياس وِسمن اس بارے ميں کوئی شبہ نہيں رہنے دينا چاہتے کہ جرمن کمپنياں اس کيک کا ايک بڑا ٹکڑا خود ہضم کرنا چاہتی ہيں: ’’ہماری کمپنياں، کاروں کے کم پٹرول استعمال کرنے والے اور بہت اعلٰی کارکردگی والے نئے نئے ماڈل تيار کر رہی ہيں۔ وہ عالمی منڈيوں ميں اپنی موجودگی ميں اضافہ کر رہی ہيں اور يوں يہاں جرمنی ميں بھی اقتصادی ترقی اور ملازمتوں کے مواقع ميں اضافہ ہو رہا ہے۔ وہ دنيا بھر کی دوسری کمپنيوں کے مقابلے ميں ريسرچ اور ايجاد پر بہت زيادہ رقم خرچ کر رہی ہيں اور اس ليے جدت طرازی کے اہم شعبوں ميں وہ دوسروں سے آگے ہيں۔‘‘

ماتھياس وسمن
ماتھياس وسمنتصویر: picture-alliance/dpa

سال رواں کے دوران جرمنی کی آٹو موبائل صنعت سے منسلک کمپنيوں کو 358 ارب يورو کی آمدنی ہوئی، جو کہ پچھلے سال کے مقابلے ميں 13 فيصد زيادہ ہے۔ جرمنی ميں آٹو موبائل صنعت سے بہت سے کارکنوں کی روزی وابستہ ہے۔ آٹھ لاکھ افراد اس کے مختلف شعبوں ميں کام کرتے ہيں۔ آٹو موبائل ايسوسی ايشن کو اميد ہے کہ اس صنعت ميں اضافے کا يہ رجحان سن 2012 ميں بھی جاری رہے گا۔ ليکن ايسوسی ايشن کے صدر وِسمن نے عالمی اقتصادی کساد بازاری اور يورپی ممالک ميں رياستی قرضوں کے بحران کی وجہ سے بھاری مشکلات کا بھی ذکر کيا: ’’اہم ترين بات يہ ہے کہ يورپ کے تمام ممالک ميں مالی استحکام کا ايک قابل اعتماد کلچر پھر سے پيدا ہو۔ ہم بہت سے ممالک ميں بہت سے اعلانات اور بيانات سن چکے ہيں، ليکن بات تو عمل کی اور ٹھوس فيصلوں اور اُن پر عملدرآمد کی ہے۔‘‘

تاہم بچت کے اقدامات کا اثر ہميشہ ہی اشيائے صرف کی خريد پر بھی پڑتا ہے۔ يورپی يونين اور يورو زون کے سب سے زيادہ مالی مشکلات اور قرضوں کے بحران کی لپيٹ ميں آئے ہوئے ملک يونان ميں جرمن کاروں کی فروخت 35 فيصد کم ہو گئی ہے۔ اٹلی اور اسپين ميں بھی جرمن کاروں کی فروخت ميں کمی ہو ئی ہے۔ ليکن يورپ ميں کاروں کی تجارت کا حصہ کاروں کے عالمی کاروبار کے موازنے ميں بہت تھوڑا ہے۔ جرمن آٹو موبائل صنعت کی برآمداتی توجہ کا مرکز جو ممالک ہيں، وہ چين، بھارت، امريکہ، برازيل، روس اور ترکی جيسے ملک ہيں۔

جرمن بندرگاہ بريمن کے آٹو ٹرمنل پر سينکڑوں نئی کاريں
جرمن بندرگاہ بريمن کے آٹو ٹرمنل پر سينکڑوں نئی کاريںتصویر: picture-alliance/dpa

وِسمن نے کہا کہ برآمد کی جانے والی جرمن کاروں ميں سے ايک تہائی سے بھی کم يورو زون ميں فروخت ہوتی ہيں۔ بقيہ يورپ، ترکی اور روس کو 30 فيصد کاريں بر آمد کی جاتی ہيں۔ جرمنی ميں بنائی جانے والی ہر ساتويں کار امريکہ کو اور ہر آٹھويں کار چين کو برآمد کی جاتی ہے۔ امريکہ ميں جرمن کاروں کی مانگ ميں چھ فيصد اور چين ميں اُن کی مانگ ميں 20 فيصد اضافہ ہو چکا ہے۔

رپورٹ: زابينے کنکارٹس / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید