1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن کتب تجارت کا امن انعام آنزلم کیفر کے نام

کشور مصطفیٰ19 اکتوبر 2008

جرمن مصور اور مجسمہ ساز آنزلم کیفر پہلے فنکارہیں جنہیں جرمن کتب تجارت کے امن انعام کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Fd1e
معروف جرمن مصور اور مجسمہ سازآنزلم کیفرتصویر: AP

معروف جرمن مصور اور مجسمہ سازآنزلم کیفر کو آج جرمن کتب تجارت کے امن انعام سے نوازا گیا۔ شہر فرینکفرٹ منعقدہ کتب میلے کی مناسبت سے اس انعام کی تقسیم کی ایک شاندار تقریب کا انعقاد فرینکفرٹ کے مشہور زمانہ سینٹ پاؤلز چرچ میں ہوا۔

پچیس ہزار یوروز کا نقد انعام ، جرمن بک ٹریڈ پیس پرائز یا کتب تجارت کا امن انعام عموماٍ ایسے مصنفین کو دیا جاتا ہے جو عالمی سطح پر ہم آہنگی اور مصالحت کے فروغ کے لئے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں۔ پہلی بار یہ انعام کسی فنکار کو دیا گیا ہے۔ تریسٹھ سالہ مصور اور مجسمہ ساز آنزلم کیفر کو یہ پرائز ان کے فن کے ذریعے جرمن تاریخ اور حال کے ایک انوکھے ربط کی خوبصورت عکاسی پر دیا گیا۔

کیفر ماضی جھروکوں سے اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کو اچھی طرح یاد ہے وہ دریائے رائن کے کنارے واقع بنکرز میں کھیلا کرتے تھے اور اب یہ موجود نہیں ہیں۔ انہیں مٹا دیا گیا ہے۔ ’میں اُن بنکرز کو اسی طرح قائم رہنے دیتا۔ یہ چیزیں نگاہوں کے لئے عبرت کا باعث ہوتی ہیں۔ یہ انسانوں کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آخر ملبوں کو منفی چیزوں سے ہی کیوں منسوب کیا جاتا ہے‘

مارچ انیس سو پینتالیس میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے سے قبل آنزلم کیفر بلیک فورسٹ کے علاقے Donaueschingen کے ایک ہسپتال کے تیخانے میں پیدا ہوئے۔ انکے والدین انکے کانوں کو بمیاری کے شور سے بچانے کے لئے انکے کانوں میں رؤی ڈال کر رکھتے تھے۔ کیفر کا بچپن حقیقی معنوں میں ملبوں کے ڈھیر میں کھیلتے گزرا۔ سیکنڈری اسکول کے بعد ہیومانسٹک یا انسان شناسی اور علم قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعں کیفر نے خود کو مصوری اور مجسمہ سازی کے فن میں غرق کر دیا۔ کیفر کا سب سے زیادہ مشہور ہونے والا فن وہ آٹھ مرقع خود ہیں جس میں اس نے اپنے ہی ہاتھوں سے بنائی ہوئی اپنی تصویر میں مختلف تاریخی واقعات اور شخصیات کی علامات پیش کی ہیں۔ مثلاٍ خود کو فوجی وردی میں ملبوث، ہاتھ کے ایک خاص اشارے سے نازی ہٹلر کے انداز تہنیت یا تسلیمات کی عکاسی کرتے ہوئے پیش کیا ہے۔ یہ مرقعے یورپ میں مختلف جگہوں پر پائے جاتے ہیں۔

کیفر اپنے اس فن کو خود اشتعال انگیز قرار دیتے ہیں جن کے سبب انہیں خاصی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم وہ کہتے ہیں کہ مختلف شہروں میں پائی جانے والی یادگاریں مزحکہ خیز لگتی ہیں کیونکہ یہ ہمیشہ اپنی جگہ پر قائم رہتی ہیں۔ ’ان میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوتی۔ میری فنی تخلیقات برابر تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ اکثر انکا رنگ بارش کے سبب مٹ جاتا ہے ،کیونکہ میں یادگاریں نہیں تعمیر کرتا‘

گزشتہ دہائی کے اندر شاید ہی کسی فنکار کو اتنا متنازعہ سمجھا گیا جتنا کہ آنزلم کیفر کو۔ انہوں نے اپنی تمام تر تخلیقات میں ماضی کی تلخ حقیقتوں اور عہد حاضر کے متنارعہ موضوعات سمیت ٹابوز کو موضوع بنایا ہے۔