1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جمّوں میں لشکرِ طیّبہ اور جیشِ محمّد کی موجودگی کا بھارتی دعویٰ

شجاعت بخاری، جمّوں5 جنوری 2009

بھارت کے زیرِ انتظام جمّوں و کشمیر میں پچھلے چار روز سے جاری عسکریت پسندوں اور فوج کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/GRuR
لشکرِ طیّبہ سے تعلق رکھنے والے زکی الرحمانتصویر: AP

جمّوں کے پونچھ ضلعے میں عسکریت پسندوں کے موجود ہونے کی اطلاعات ہیں۔ سرکاری زرائع کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج اور پولیس نے اس علاقے کا گھیراؤ کیا اور تلاشیاں شروع کیں۔ اس دوران جھڑپ شروع ہوئی جس میں چار عسکریت پسند، دو فوجی اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا۔ زرائع کے مطابق جھڑپیں آخری اطلاعات ملنے تک جاری تھیں اوراس علاقے میں لشکرِ طیّبہ اور جیشِ محمّد سے وابستہ عسکریت پسند موجود ہیں جن کا مقابلہ کرنے کے لیے فوج کی مزید کمک وہاں بھیج دی گئی ہے۔

Wahlen Kashmir Indien
کیا عمر عبداللہ کی حکومت علیحدگی پسندوں اور بھارت سرکار کے درمیان مکالمت کرواسکے گی؟تصویر: DW

اس دوران مخلوط سرکار کی جانب سے نامزد وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نےگورنر سے ملاقات کی اور ان نے اپنی پارٹی نیشنل کانفرنس کی جانب سے اسمبلی کا لیڈر چنے جانے کے بارے میں باضابطہ اطلاع دی۔ نیشنل کانفرنس کی حلیف جماعت کانگریس نے بھی گورنر کو عمر عبداللہ کی حمایت سے آگاہ کیا۔ عمر عبداللہ کو کل ریاست کے وزیرِ اعلیٰ کی حیثیت سے حلف دلایا جائے گا۔ یاد رہے کہ حالیہ ریاستی انتخابات میں نیشنل کانفرنس ستاسی اراکین کے ایوان میں اٹھائیس نشستیں حاصل کرکے سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ واضح رہے کہ علیحدگی پشند جماعتوں نے انتخابات کا بائکاٹ کیا تھا۔ کانگریس، جس کو سترہ نشستیں حاصل ہوئیں، نیشنل کانفرنس کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے پر آمادہ ہوگئی ہے۔

آج سری نگر آمد پر پارٹی کا رکنوں نے عمر عبداللہ کا گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا۔اس موقع پر عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ بھارت سرکار اور علیحدگی پسندوں کے درمیان بات چیت کو ممکن بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے تاہم بھارت میں انتخابات کے انعقاد اور نئی حکومت کے اقتدار میں آنے تک ایسا ممکن نہیں ہوگا۔