1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جمہوریت کی علامت سوچی، سالگرہ جیل میں

19 جون 2009

میانمار میں جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی رہنما آنگ سان سوچی اپنی 64 ویں سالگرہ آج انسین جیل میں منائیں گی۔ اس حوالے سے دنیا بھر میں مظاہرے اور تقریبات منعقد کی گئیں۔

https://p.dw.com/p/IUus
آنگ سان سوچی کو میانمار میں جمہوریت کی علامت سمجھا جاتا ہےتصویر: AP

میانمار میں حزب اختلاف کی رہنما آنگ سان سوچی کے لئے قید یا نظر بندی میں سالگرہ منانے کا یہ14واں واقعہ ہے۔ نیشنل لیگ برائے جمہوریت NLD کی رہنما کی سالگرہ کے پیش نظر ان کے سینکڑوں حمایتیوں نے ینگون میں پارٹی کے ہیڈکوارٹر کے باہر لوگوں میں کھانا تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ فاختہ اور غبارے ہوا میں چھوڑے۔

ینگون کے علاوہ دنیا کےقریب 20 شہروں میں سوچی کی سالگرہ کے حوالے سے مشعل بردار جلوس اور مظاہرے کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ اس سے قبل میانمار میں سوچی اور دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لئے دنیا کے 220 ممالک کے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد افراد کے دستخط لئے ایک پٹیشن پیر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو بھی پیش کی گئی تھی۔ ہالی وڈ کے نامور اداکاروں کے علاوہ متعدد اہم شخصیات نے سوچی کی رہائی کے مقصدکے لئے بنائی گئی ایک ویب سائٹ پر اپنی حمایت ظاہر کی ہے ۔

آنگ سان سوچی کی سالگرہ کے موقع پر برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو سوچی کی رہائی سے متعلق مطالبے کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے میانمار پر پہلے سے عائد پابندیوں میں اضافہ کردینا چاہیے۔ اس حوالے سے یورپی یونین کا میانمار کی داخلی سیاست کے بارے میں موقف بہت واضح ہے اور گذشتہ ماہ یونین نے آنگ سان سوچی کی گرفتاری کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

BdT Myanmar Suu Kyi Geburtstag Demonstration in Rangun
سوچی کی سالگرہ کے موقع پر فاختہ فضا میں چھوڑی جا رہی ہےتصویر: AP

امریکی وزارت خارجہ اور یورپی یونین نے بھی آج جمہوریت کے لئے سوچی کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے ان کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پچھلے 19 میں سے 13 برس قید یا نظر بندی کی زندگی گذارنے والی نوبل انعام یافتہ اس خاتون سیاستدان کو گذشتہ ماہ نظر بندی کے ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور ینگون کی انسین جیل میں منتقل کردیا تھا۔

آنگ سان سوچی کی جانب سے ان کے خلاف مقدمے کے سلسلے میں اپیل کی سماعت بدھ کے روز متوقع ہے۔ مقدمے کا فیصلہ اگر سوچی کے خلاف ہوتا ہے تو انہیں پانچ سال تک کی قید ہوسکتی ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق میانمار کی فوجی حکومت کی جانب سے سوچی کی قید میں دلچسپی کا مقصد دراصل انہیں اگلے سال کے عام انتخابات سے دور رکھنا ہے۔



رپورٹ : میرا جمال

ادارت : عدنان اسحاق