1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جمہوریہ چیک: لزبن معاہدے پر رائے شماری کا امکان

6 مئی 2009

یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک چیک جمہوریہ کی پارلیمان کے ایوانِ بالا میں توقع ہے کہ یونین میں اصلاحات کے لزبن معاہدے پر رائے شماری ہوگی۔

https://p.dw.com/p/HkYO
چیک جمہوریہ کے کئی ممالک لزبن معاہدے کو ایک غلطی قرار دیتے ہیںتصویر: picture-alliance / w80/ZUMA Press

چیک جمہوریہ کی سیاسی جماعتوں میں لزبن معاہدے پر سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔ ملک کے صدرواسلاؤ کلاؤس معاہدے کے مخالفین میں سے ہیں۔ حال ہی میں وزیرِ اعظم میریک ٹوپولانک کی حکومت پارلیمان میں عدم اعتماد کا سامنا کرنے کے بعد ختم ہوگئی تھی۔ چیک جمہوریہ کی عوام بھی اس معاہدے سے مطمئن نہیں ہے۔

Irland EU Volksabstimmung zu Lissabon Vertrag Bus
آئرلینڈ لزبن معاہدے کی منظوری پر منقسم دکھائی دیتا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

واضح رہے کہ چیک جمہوریہ اور آئرلینڈ سمیت ستائیس ممالک پر مشتمل یورپی یونین کے کئی ممالک لزبن معاہدے کی مخالفت کررہے ہیں۔ مخالفت کرنے والوں زیادہ تر یورپی یونین کے چھوٹے ممالک ہیں جن کو خطرہ ہے کہ لزبن معاہدہ ان کے مفادات کی نگہبانی نہیں کرتا ہے۔ معاہدے کے نافذ العمل ہونے کے لیے یونین کے تمام ستائیس ممالک کا اس کو منظور کرنا لازمی ہے۔

لزبن معاہدہ عمومی طور پر یہ طے کرتا ہے کہ یورپی یونین کے ممالک ایک مرکزی نظام اور حکومت کے واسطے کس حد تک قومی خودمختاری کو ترک کرنے پر تیّار ہیں۔

وزیرِ اعظم ٹوپولانک معاہدے کے سب حامیوں میں سے ہیں اور باوجود اس کے کہ وہ اقتدار سے رخصت ہورہے ہیں، انہوں نے پارلیمان کے ایوانِ زیریں سے معاہدے کو سینیٹ میں بھجوانے کے لیے مطلوبہ ووٹ حاصل کرلیے ہیں۔ چیک جمہوریہ کی سینیٹ کے اکیاسی اراکین میں سے انچاس کا اس معاہدے کو منظور کرنا ضروری ہے۔

Portugal EU Vertrag von Lissabon Deutschland Merkel und Steinmeier
دسمبر دو ہزار سات میں جرمن چانسلر میرکل اور وزیرِ خارجہ اشٹائن مائر لزبن معاہدے پر دستخط کے بعد مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: AP


اگر چیک جمہوریہ کی سینیٹ لزبن معاہدے کو منظور کرلیتی ہے تب بھی یہ بات یقین سے نہیں کہا جاسکتی کہ چیک جمہوریہ کے صدر کلاؤس اس پر دستخط کریں گے یا نہیں؟

پولینڈ میھ اس کی ایک مثال ملتی ہے کہ وہاں معاہدے کی پارلیمان سے منظوری کے باوجود ملک کے صدر نے معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ چیک جمہوریہ کے صدر بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ معاہدے پر دستخط میں جتنی تاخیر ہوسکے وہ کریں گے۔

اس کے بعد نومبر میں آئرلینڈ میں لزبن معاہدے پر ایک عوامی ریفرینڈم نومبر کے مہینے میں ہوگا۔ گزشتہ برس آئرلینڈ کے عوام نے اس معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

یہ صورتِ حال جیک جمہوریہ کے لیے پریشان کن اور باعثِ ندامت اس لیے بھی ہے کہ وہ چھ ماہ کے لیے یورپی یونین کا صدر ملک ہے اور وہ ہی یونین میں اصلاحات کے معاہدے کو منظور کرنے میں ناکام ہے۔