1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنسی امتیازی سلوک، آسٹریلوی خواتین کیڈٹ پریشان

4 نومبر 2011

آسٹریلیا،جو خواتین کے بنیادی حقوق کی حفاظت کی پاسداری کرنے اور اس معاملے میں آواز اٹھانے میں سبقت رکھتا ہے، وہاں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے چند گھناونے واقعات سامنے آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/134iL
تصویر: Fotolia/Yantra

آسٹریلوی دفاعی اداروں میں خواتین سے بدسلوکی اور دوسرے اسکینڈلوں پر مرتب کی جانے والی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے فوجی ٹریننگ اکیڈمی میں اب تک تقریباﹰ تین چوتھائی خواتین کیڈٹوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا جا چکا ہے۔

تاہم جمعرات کو جاری ہونے والی آسٹریلیا کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق حالیہ چند برسوں میں اس حوالے سے حالات میں بہتری آئی ہے۔ رپورٹ میں آسٹریلوی ڈیفنس فورسز اکیڈمی کو خواتین کیڈٹوں کے لئے ایک محفوظ جگہ قرار دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے اکیڈمی کا جائزہ لینے والے سرکاری افسروں نے رپورٹ میں لکھا کہ 74 فیصد خواتین کیڈٹوں نے بتایا کہ وہ اپنے ساتھیوں کی طرف سے کم سے کم ایک مرتبہ جنسی بنیاد پر ہراساں کی گئی ہیں۔

جنسی امتیازی سلوک کی کمشنر الزبتھ براڈریک نے کہا کہ اگر آسٹریلوی بحریہ بہترین فوجی قوت بننا چاہتی ہے، تو ضروری ہے کہ یہ اپنے افسروں کو بہترین تعلیم اور تربیت سے آراستہ کرے۔ یہ مسئلہ منظر عام پر تب آیا جب ایک خاتون کیڈٹ کے دوسرے کیڈٹ کے ساتھ جنسی تعلقات کی خفیہ ویڈیو فلم اکیڈمی میں انٹرنیٹ پر دیگر مرد کیڈٹوں کے پیش کی گئی تھی۔ اس کے بعد وزیر دفاع اسٹیفن اسمتھ نے اپریل میں اکیڈمی کے جائزے کا حکم دیا۔

Symbolbild Kriminalität
74 فیصد خواتین کیڈٹوں نے بتایا کہ وہ اپنے ساتھیوں کی طرف سے کم سے کم ایک مرتبہ جنسی بنیاد پر ہراساں کی گئی ہیں.تصویر: bilderbox

متاثرہ خاتون کیڈٹ نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں اس بات کا قطعاً اندازہ نہیں تھا کہ ان کے فعل کو فلمایا جا رہا تھا۔ ویڈیو فلم کے بارے میں انہیں چند فوجی اہلکاروں نے بتایا۔

دو ماہ قبل کی ایک رپورٹ کے مطابق بحریہ کے جہازوں پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور انہیں دی جانے والی دھمکیوں کے بعض واقعات کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ ایک ایسے ہی واقعے میں چند مرد کیڈٹوں نے اپنی ساتھی خواتین کیڈٹس کے ساتھ زیادہ سے زیادہ جنسی تعلقات رکھنے پر ایک مقابلہ منعقد کیا۔

اسمتھ نے دونوں اسکینڈلوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے براڈریک کو اکیڈمی اور خواتین کیڈٹوں پر اس کے اثرات کے بارے میں تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔ اس جائزے کا دوسرا مرحلہ اگلے سال تک مکمل ہو جائے گا، جس میں آسٹریلیا کی تمام دفاعی اداروں میں بھرتی شدہ خواتین کے ساتھ رکھے جانے والے رویوں پر نظرثانی کی جائےگی۔ اس کےعلاوہ مختلف جائزے شراب اور سوشل میڈیا کے استعمال کے علاوہ خواتین کے اعلٰی فوجی افسران تک رسائی کے لیے ذرائع اور دیگر فوجی مسائل کی انکوائری میں بھی مصروف ہیں۔

حکام نے اکیڈمی میں ایک چوتھائی سے زائد کیڈٹوں کے انٹرویو کیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے سروےفارم بھرے اور فوکس گروپ میں بات چیت کے دوران اپنے تجربات بیان کیے۔ خواتین کیڈٹوں کو ہراساں کرنے کے زیادہ تر طریقوں میں ناپسندیدہ جنسی لطیفے یا کہانیاں اور نامناسب ذاتی نوعیت کے سوالات شامل تھے۔

سروے رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ شکایات درج کروانے کا پیچیدہ عمل اور کیڈٹوں کے ناکافی نگرانی ان مسائل کا سبب بن رہی ہے۔

سروے کے نگران افسران نے 31 سفارشات پیش کی جن میں شکایات کے لئے 24 گھنٹے ہاٹ لائن کا قیام، رہائشی علاقوں میں کیڈٹوں کی نگرانی میں اضافہ، رضامندی کے حصول کے لیے مناسب تعلیمی سہولت کے ساتھ ساتھ میس ہال میں دستیاب شراب کی قیمتوں میں ممکن حد تک اضافہ بھی شامل ہے۔

اکیڈمی میں خواتین کے ساتھ رویوں کو بہتر کرنا آسٹریلوی دفاعی فورسز کے لیے لازمی اور اہم ہے اور ان سفارشات کے عملدرآمد کی جانچ پڑتال کرنے کے لئے حکومت اس سال ایک آزاد آڈیٹر مقرر کرےگی۔

رپورٹ: عائشہ حسن

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید