1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنسی زیادتی: کچھ ذمہ دار متاثرہ خواتین بھی‘

15 فروری 2010

برطانیہ میں زنا بالجبر کے حوالے سے کئے جانے والے ایک سروے میں تقریباً 54 فیصد خواتین نے کہا ہے کہ ریپ کے واقعات کی اگرچہ بہت کم لیکن بہرحال کچھ ذمہ داری زیادتی کی شکار خواتین پر بھی عائد ہوتی ہے۔

https://p.dw.com/p/M2On
جنسی زیادتی کی شکار ایک خاتونتصویر: PA/dpa

اس سروے میں ہر آٹھ میں سے ایک خاتون کا کہنا تھا کہ نیم عریاں لباس پہننا، فریب پرور معاشقے بازی اور شہوانی ترغیبات کو ابھارنے والا رقص کچھ ایسے افعال ہیں، جن کا ارتکاب کر کے جنسی زیادتی کا شکار بننے والی خواتین بھی کچھ حد تک زیادتی کی ذمہ دار بن جاتی ہیں۔

Russland Moskau Nachclub Tänzerin
ماسکو کے ایک نائٹ کلب میں نیم برہنہ لباس میں ایک رقاصہتصویر: RIA Novosti

اس سروے میں 1061 مرد و خواتین رائے دہندگان سے آن لا ئن سوالات پوچھے گئے۔ ان کی عمریں اٹھارہ سے پچاس کے درمیان تھیں، جن میں سے 712 خواتین تھیں جب کہ 349 مرد۔ یہ سروے Haven نامی ایک سماجی تنظیم نے زنا بالجبر کے خلاف آگہی بیدار کرنے کی اپنی Wake Up To Rape نامی مہم کے دوران کیا۔ یہ تنظیم جنسی زیادتی کی شکار خواتین کی مدد کرتی ہے اور اس کے لئے اس نے لندن میں تین مراکز بھی قائم کئے ہیں۔

جن خواتین سے سوالات پوچھے گئے، اُن خواتین میں سے ہر پانچویں عورت کا خیال تھا کہ اگرزیادتی کا شکارعورت حملہ آور کے گھر دوبارہ جاتی ہے تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ زیادتی کی کچھ ذمہ داری اُس پر بھی عائد ہوتی ہے۔ ہر دسویں خاتون کی رائے تھی کہ کسی اجنبی کے ہاتھ سے کوئی جام نوش کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں ہوتا اور اکثر اس کے برے نتائج نکلتے ہیں۔

Anti USA Demonstration in der Türkei
ترکی میں عراق میں موجود امریکی فوجیوں کے خلاف ایک مظاہرہ، فائل فوٹوتصویر: AP

بیس فیصد خواتین کا کہنا تھا کہ جنسی زیادتی کا شکار ہونے کی صورت میں وہ اس واقعے کی اطلاع پولیس کو نہیں دیں گی جبکہ انہی خواتین کی تقریباً 50 فیصد کا کہنا تھا کہ شرم اور بدنامی وہ عوامل ہیں، جن کے باعث وہ ایسے واقعات کی اطلاع پولیس کو دینے سے پرہیز کریں گی۔

ماہرین کا خیال ہے کہ سروے کے یہ نتائج بغیر ثبوت کے الزام لگانے کی روایت کے حق میں جاتے ہیں اور کئی خواتین اس الزام کے خوف کی وجہ سے اس طرح کے واقعات کی اطلاع دینا ہی نہیں چاہتیں۔

Haven تنظیم سے منسلک ڈاکڑ Jan Welch کے مطابق خواتین کا یہ سوچنا کہ ریپ کی صورت میں وہ خود بھی اس نا انصافی کی ذمہ دار ہیں، بڑی افسوس ناک بات ہے۔ ڈاکڑ جان کا کہنا تھا کہ کسی بھی صورت میں جنسی زیادتی کی شکار خاتون پر ذمہ داری ڈال دینا صحیح نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ایسی خواتین کے لئے ذہنی اور جذباتی صدمے سے اُس وقت نمٹنے میں اور دقت محسوس ہوتی ہے، جب انہیں یہ احساس دلایا جائے کہ وہ بھی اس نا انصافی کی ذمہ دار ہیں۔

لندن میں قائم حقوق انسانی کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان نتائج پر حیرت کا اظہار نہیں کیا۔ تاہم اس تنظیم کی برطانوی ڈائریکڑ Kate Allen کا کہنا تھا کہ افسوس ناک پہلو ان نتائج کا یہ ہے کہ لوگ مجرم کی جگہ جرم کی شکار خاتون پر زیادتی کی کچھ ذمہ داری عائد کرتے ہیں۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: گوہر نذیر گیلانی