1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی افریقہ میں انتخابات، عوامی جائزوں کے مطابق زوما سب سے آگے

عاطف بلوچ20 اپریل 2009

جنوبی افریقہ کی حکمران سیاسی جماعت ANC کےرہنما اور متوقع طور پر نئے صدر جیکب زوما نےانتخابی مہم کے دوران زور دیاکہ جنوبی افریقہ سیاہ فام اور سفید فام، دونوں ہی نسلوں کے لوگوں کا ملک ہے۔

https://p.dw.com/p/HatT
جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا جیکب زوما کی انتخابی مہم میں پیش پیشتصویر: AP

زوما نےانتخابی مہم کے دوران نسل پرستی کے قانونی کے بعد عملی خاتمے پر بھی بھر پور زور دیا ہے ۔ جنوبی افریقہ میں قومی اور صوبائی انتخابات بدھ کے دن منعقد کئے جا رہے ہیں۔ عوامی جائزوں کے مطابق مقبولیت کے حوالے سے ANC کو دیگر سیاسی جماعتوں پر سبقت حاصل ہے۔

انتخابی مہم کے آخری دن ، حکمران جماعت افریقی قومی کانگریس ANC کے رہنما اور صدارتی امیدوار جیکب زوما نے ہزاروں حامیوں سے خطاب کے دوران کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے، وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی باشندہ اپنی نسل، رنگ یا تہذیب کے حوالے سے خود کوکم تر نہ سمجھے۔

جوہانیسبرگ کے نزدیک واقع تاریخی شہر سوویٹو کےایلس پارک اسٹیڈیم میں تقریبا ایک لاکھ کے مجمے سے خطاب کرتے ہوئے زوما نے زور دے کر کہا کہ رنگ و نسل سے ماورا ہو کر سبھی شہریوں کو ملکی تعمیر و ترقی میں حصہ لینا چاہیے۔ زوما نے کہا کہ مساوات اور برداشت کا مادہ پیدا کرتے ہوئے نسل پرستی کا خاتمہ کیاجانا چاہیے۔

اس جلسے میں سابق صدر نیلسن منڈیلا کے زوما کی مہم میں حصہ لینے کے لئے اچانک جلسہ گاہ پہنچنےپر عوام میں خوشی اور جوش کا جذبہ بہت نمایاں تھا۔ منڈیلا نے کہا کہ ملک کی قیادت کرتے ہوئے افریقی نیشنل کانگریس پر ایک تاریخی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جنوبی افریقی معاشرے کو نسل پرستی سے پاک بنائے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ منڈیلا کی حمایت سے زوما کے لئے عوامی ہمدرری میں مزید اضافہ ہو گا۔

گذشتہ اتوارعام انتخابات سے تین روز قبل ہی اپنے آخری جلسے میں حکمران جماعت کے رہنماؤں نے نے یہ کہہ دیا تھا کہ آئندہ الیکشن تو وہ جیسے جیت ہی چکے ہیں۔ دوسری طرف افریقی نیشنل کانگریس سے علیحدہ ہونے والے رہنماوں کی پارٹی عوامی کانگریس Cope چار ماہ میں ہی سیاسی منظر نامے میں واضح تبدیلی لانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ پارٹی نسلی امتیاز کے خلاف کامیاب جدوجہد کرنے والے نیشنل کانگریس کے لئے طاقتور اپوزیشن ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم عوامی جائزوں کے مطابق ان انتخابات میں اے این سی کا باغی دھڑا Cope پندرہ فیصد جبکہ ANC ساٹھ فیصد ووٹ حاصل کر سکتی ہے۔

اسی دوران عوامی کانگریس کے رہنما اور صدارتی امیدوار بشپ مووامے داندالا نے کہا ہے کہ اگر نیشنل کانگریس کے رہنما زوما صدر بنتے ہیں تو وہ ان کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات کو دوبارہ کھلوائیں گے۔ زوماکےخلاف اسلحے کے ایک سمجھوتے کے سلسلے میں بد عنوانی کا الزام لگایا گیا تھا تاہم عدالت نے انتخابات سے دو ہفتے قبل انہیں با عزت بری کر دیا تھا۔

دریں اثناء حز ب اختلاف کے جمہوری اتحاد کی رہنما ہیلن زِلے نے نیشنل کانگریس پر بدعنوانی کے الزامات لگاتے ہوئے عوام سے کہا ہے کہ اگر وہ جنوبی افریقہ کو ایک ناکام ریاست دیکھنا چاہتے ہیں تو زوما کو منتخب کریں۔