1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی افریقہ میں انتخابات، ووٹروں کی لمبی قطاریں

افسر اعوان22 اپریل 2009

1994میں جنوبی افریقہ سے نسلی عصبیت پر مبنی قوانین کے خاتمے کے بعد ملک میں چوتھے انتخابات کے لئے ووٹنگ جاری ہے۔ شدید سردی کے باوجود آج پولنگ شروع ہونے سے قبل ہی اکثر مقامات پر ووٹرز کے لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔

https://p.dw.com/p/HcDz
پارلیمانی انتخابات میں عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیاتصویر: AP

جنوبی افریقہ میں انتخابی مہم کے دوران افریقن نیشنل کانگریس پارٹی کے جلسوں میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت سے امید کی جارہی ہے کہ ان انتخابات کی فاتح بھی ANC ہی ہوگی۔

Südafrika wählt neues Parlament - Wartende
ان انتخابات میں تقریبا 20 ملین افراد ووٹ کا حق استعمال کر رہے ہیںتصویر: dpa/picture-alliance

افریقن نیشنل پارٹی کے سربراہ جیکب زُوما نے انتخابات میں کامیابی کی صورت میں ملک میں افریقی نسل کے باشندوں کے حالات زندگی بہتر کرنے کے لئے واضح تبدیلی لانے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے عوامی حقوق اور اپوزیشن جماعتوں کے حوالے سے اپنی جماعت کے لائحہ عمل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت نہ تو لوگوں کے بنیادی حقوق غصب کرےگی اور نہ ہی دیگر اپوزیشن جماعتوں کوبزور طاقت دبانے کی کوشش کی جائے گی۔

جنوبی افریقہ میں ان انتخابات کے لئے کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد دو کروڑ تیس لاکھ سے زائد ہے، جو کہ قومی اسمبلی کی 400 نشستوں کے علاوہ 9 قانون ساز صوبائی اسمبلیوں کے لئے آج اپنا حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں۔ ملک بھر میں قائم 19 ہزار 7 سو چھبیس پولنگ اسٹیشنوں پر مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہونے والی پولنگ رات نو بجے تک جاری رہے گی۔

اگرچہ افریقن نیشنل کانگریس ملک کی مقبول ترین جماعت ہے، تاہم ANC کے سابق ارکان پر مشتمل نئی سیاسی جماعت کانگریس آف دی پیپل بننے کے بعد اس مرتبہ افریقن نیشنل پارٹی کو سابقہ انتخابات کی طرح دوتہائی سے زائد اکثریت حاصل ہونے کے امکانات کم ہیں۔

ANC Anhänger in Pretoria
امید کی جارہی ہے کہ ان انتخابات کی فاتح ANC ہی ہوگیتصویر: picture-alliance/ dpa

افریقن نیشنل پارٹی کی فتح کے بارے میں لگائے گئے اندزوں کےحوالے سے ساؤتھ افریقہ کے اخبار میل اینڈ کارڈین کی چیف ایڈیٹر فیریال ہافاجی کا کہنا ہے کہ گوکہ ANC کے جنرل سیکرٹری گویڈے منٹاش کے مطابق ان کی جماعت دو تہائی اکثریت حاصل کرے گی، لیکن ان کا خیال ہے کہ اس جماعت کو 66 سے 68 فیصد تک ووٹ حاصل ہونگے۔ انہوں نے کانگریس آف دی پیپل کے بہت سے رہنماؤں کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ان کا خیال ہے کہ ان کی جماعت 15 سے 30 فیصد کے درمیان ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

کانگریس آف دی پیپل اے این سی سے تعلق رکھنے والے ان ارکان نے بنائی ہے جو سابق صدر تھابو مبیکی کے حامی ہیں۔ تھابو مبیکی کو جیکب زوما پر بدعنوانی کے الزامات لگانے کے باعث ستمبر دوہزار آٹھ میں اپنے عہدے سے علیحدہ ہونا پڑا تھا۔

جنوبی افریقہ میں ہونے والے ان انتخابات کی ہزاروں ملکی مبصرین کے علاوہ 300 سے زائد بین الاقوامی مبصر بھی نگرانی کررہے ہیں جن کی اطلاعات کے مطابق سوائے چند جگہوں کے ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل ٹھیک وقت پر شروع ہوا اور بغیر کسی بے قاعدگی کے جاری ہے۔