1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی افغانستان میں نیٹو کی نئی کارروائی

8 مارچ 2007

آپریشن Achilles کا ابتدائی مقصد ان علاقوں میں سیکیورٹی کو بہتر بنانا ہے جہاں اس وقت طالبان شدت پسند، منشیات کے تاجر اور غیر ملکی دہشت گرد فعال ہیں۔اس مشن میں ساڑھے چار ہزار نیٹو اور ایک ہزار افغان فوجی حصہ لے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/DYHN
تصویر: AP

آپریشن Achilles افغانستان کے ایسے علاقے میں شروع کیا گیا ہے جہاں دنیا کی سب سے زیادہ افیون پیدا کی جاتی ہے۔ اس لئے اس آپریشن کا ایک مقصد تعمیر نو کے عمل کو محفوظ اور بہتر بنا کے وہاں کے عام شہریوں کی حمایت حاصل کرنا بھی ہے۔ اگرچہ یہ نیٹو کی افغانستان میں اب تک کی سب سے بڑی فوجی کارروائی ہے لیکن تقربیاً 9 مہینے قبل اسی علاقے میں امریکی فوج نے جو آپریشن Mountain Thrust کیا تھا اس میں کوئی 11,000 فوجی شامل تھے، اور وہ آپریشن اپنے حتمی مقاصد حاصل کرنے میں کئی اعتبار سے ناکام رہا تھا۔

اس کے بعد ہم کم اور طویل مدت کے تعمیر نو منصوبوں پر کام شروع کریں گے جن سے روزگار کے مواقع پیدا ہو سکیں گے، شہری سہولتوں میں بہتری آسکے گی اور ان علاقوں میں اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہو سکے گی۔ اس نیٹو مشن کے مرکزی اہداف میں سے ایک افغان صوے ہیلمند کے ضلع کاجاکی کو محفوظ بنانا ہے تاکہ وہاں ایک ہائیڈرو پاور ڈیم کی تعمیر کا کام شروع کیا جا سکے۔ یہ ڈیم افغانستان کی تعمیر نو کے لئے سب سے بڑا امریکی منصوبہ ہے ، اور حکام کے مطابق اس سے 20 لاکھ افغان باشندوں کو بجلی فراہم کی جا سکے گی۔

آپریشن Achilles کے تحت ابتدائی طور پر ان اضلاع پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی جہاں کے قبائلی رہنما اور فیصلہ ساز قوتیں طالبان کے زیر اثر ہیں۔ کرنل ٹوم کولنز کے مطابق ان اضلاع کو محفوظ بنانے کے بعد وہاں فوری طور پر تعمیر نو کے منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا تاکہ مقامی لوگوں کے پاس باغیوں کی حمایت کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ باقی نہ رہ سکے۔ تاہم ماضی کی طرح اس آپریشن Achilles کے دوران بھی شہری ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

کرنل ٹوم کولنز کے مطابق ’ ہم سب اس بات سے آگاہ ہیں کہ ماضی میں ایسے کئی فوجی آپریشنز کئے گئے ہیں جن کے باعث شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں ہم تہہ دل سے ان کے لئے معزرت خواہ ہیں۔ لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ دشمن جان بوجھ کر عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں‘۔

دریں اثنا، برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیر نے نیٹو کے رکن ملکوں پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے لئے اپنے فوجی دستوں کی تعداد اور ان کے mandate میں اضافہ کریں۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ یہ مسئلہ اس ہفتے یورپی یونین کے سربراہ اجلاس کے دوران بھی اٹھایا جا ئے گا۔