1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی ایشیا اور جرمن پریس

6 جولائی 2009

طالبان کے حوالے سےپاکستانی رائے عامہ کی سوچ میں نظر آنے والی تبدیلی، ماؤ نوازوں کے خلاف بھارتی کارروائی اور بنگلہ دیش میں رشوت کے ایک اسکینڈل میں ملوث جرمن صنعتی ادارہ زیمینز، جرمن اخبارات میں نمایاں موضوعات رہے۔

https://p.dw.com/p/Ihtj
تصویر: AP

سوئٹزرلینڈ کے شہر زیورچ سے شائع ہونے والے اخبار نے اسلام آباد سے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ آج کل پاکستان میں کھلے عام طالبان کی حمایت کرنے والے لوگ کم ہی ملیں گے۔ پہلے اسلامی انتہا پسندوں کی پُر تشدد کارائیوں کو حلیف ملک امریکہ کا مسئلہ سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا تھا۔ اب اِن واقعات کو لوگ اپنی ہی بقا کے لئے ایک خطرے کے طور پر دیکھنے لگے ہیں۔

اخبار لکھتا ہے: گذشتہ ہفتوں کے متعدد بم دھماکوں کے بعد ملک میں لوگوں کی عمومی سوچ یکسر تبدیل ہو گئی ہے۔ ہر کوئی یہی بات کرتا نظر آتا ہے کہ دہشت گرد ا پنا اگلا نشانہ کسے اور کب بنائیں گے۔ جب طالبان فروری میں حکومت کے ساتھ ا یک امن معاہدے کے بعد سوات سے نکل کر ہمسایہ اضلاع میں بھی قدم رکھنے لگے اور اسلام آباد سے صرف اَسی کلومیٹر دور رہ گئے تو بہت سے پاکستانیوں کے ہاں خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع ہوئیں۔ فوج، جس کے سرکردہ ارکان کی اکثریت سیکولر سوچ کی حامل ہے، اِس تصور ہی سے خائف ہے کہ مذہبی انتہا پسند اسلام آباد میں برسرِ اقتدار آجائیں گے اور اُن کے مغربی طرزِ زندگی کے لئے خطرہ بن جائیں گے۔ وادیء سوات سے آئے ہوئے پناہ گزینوں کی رونگٹے کھڑے کر دینے والی کہانیوں نے پاکستانیوں کی، جن کی اکثریت اعتدال پسندوں پر مشمل ہے، آنکھیں کھول دی ہیں۔


اُدھر بھارت کی پینتیس میں سے تیرہ ریاستوں میں ماؤ نواز عناصر کئی عشروں سے مرکزی حکومت کے خلاف برسرِ پیکار ہیں۔ اخبار ’’وَیلٹ‘‘ کے مطابق نئی دہلی حکومت، جس کا انحصار اب بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں پر نہیں ہے، اِس بار ماؤ نوازوں کے خلاف بھرپور کارروائی کر رہی ہے۔ اب ایک جانب ماؤ نوازوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب بائیں بازو کے انتہا پسندوں کی کمیونسٹ ماؤ نواز سیاسی جماعت سی پی آئی ایم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

اخبار لکھتا ہے: یہ کہنا مشکل ہے کہ اِس جماعت پر پابندی ماؤ نوازوں کی بغاوت کو کچلنے میں کس حد تک معاون ثابت ہو گی۔ بھارت کی بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی جماعتیں ابھی سے خبردار کرنے لگی ہیں کہ یہ اقدام نکسالی باغیوں کو اور زیادہ مشتعل کر دے گا۔ انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے ایک رکن نے مثلاً یہ کہا کہ حکومت کے اِس فیصلے کا اُلٹا یہ نتیجہ برآمد ہو گا کہ ماؤ نواز پہلے سے بھی زیادہ خود کو ’’غریبوں کے چیمپئن‘‘ کے طور پر پیش کر سکیں گے۔


اور آخر میں بنگلہ دیش، جہاں ہفت روزہ جریدے ’’شپیگل‘‘ کے مطابق جرمن صنعتی ادارے زی مینز کو رشوت کے ایک اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہاں اِس ادارے نے ایک ایسے وزیر کو رشوت دی تھی، جو آگے ایک دہشت پسند گروپ کو ہدایات دے رہا تھا۔ ’’شپیگل‘‘ لکھتا ہے: زی مینز کا کاروبار، دہشت گردی کا سرپرست امین الحق اور ایک چھاؤنی میں ہونے والا قتلِ عام ایک ہی سلسلے کی کڑی ہیں۔ پوری دُنیا میں پیسہ دے کر آرڈرز حاصل کرنے والے اِس ادارے کا رشوت کا یہ اسکینڈل واضح کرتا ہے کہ جرمن سرزمین سے دی جانے والی رشوت ممکنہ طور پر کیسے کیسے ضمنی خطرات کی حامل ثابت ہو سکتی ہے۔

تحقیق و تحریر: امجد علی

ادارت : کشور مصطفیٰ