1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں شہری ہلاکتیں

3 اگست 2006

لبنانی وزیرِ اعظم فواد سنیورا کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے خلاف اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم ۰۰۹ افراد ہلاک، تین سوسے زیادہ زخمی اور دس لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اُدھر اسرئیلی وزیرِ اعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے کہ اُن کا ملک حزب اللہ کے خلاف اپنے مقاصد حاصل کرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/DYKS
جنوبی لبنان کے ساحلی علاقے میں اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والی ایک عمارت
جنوبی لبنان کے ساحلی علاقے میں اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والی ایک عمارتتصویر: AP

آج اسرائیلی وزیرِ اعظم ایہود اولمرٹ نے حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے لئے جنوبی لبنان میں 15,000 غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔ اُنھوں نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ فائر بندی کے لئے اگلے ہفتے سلامتی کونسل میں ووٹنگ ہو جائے گی۔ جبکہ اِس سے قبل وہ کہتے آئے ہیں کہ جنوبی لبنان میں بین الاقوامی امن فورس متعین کرنے تک جنگ بندی ممکن نہیںہے۔ اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر جون بولٹن نے کہا ہے کہ اِس حوالے سے جلد ہی کوئی حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔ لیکن اِس مجوزہ فورس کے لئے فوجی فراہم کرنے کے معاملے پر اقوامِ متحدہ کا آج جو اجلاس طلب کیا گیا تھا وہ فرانس اور امریکہ کے درمیان اختلافات کے باعث ایک مرتبہ پھر ملتوی کر دیا گیا ہے۔

اسلامی ملکوں کی تنظیم OIC نے اپنے ہنگامی اجلاس میں لبنان میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے اور جنوبی لبنان میں مسلم امن دستوں کی تعیناتی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ ملیشیا کے زیرِ اہتمام منعقدہ اِس اجلاس کے شرکاءکا کہنا ہے کہ Blue Helmets نامی اِس مسلم فورس کو اقوامِ متحدہ کے کنٹرول میں دینے کے حوالے سے ایک قرارداد پر کام جاری ہے۔ اُس قرارداد میں لبنان اور غزہ پٹی میں اسرائیل کی جانب سے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا جائے گا۔

دریں اثنا، اسرائیلی فورسز نے چھ روز کے وقفے کے بعد بیروت کے جنوبی علاقوں پر پھر سے بمباری شروع کر دی ہے۔ حزب اللہ نے جواب میں شمالی اسرائیل پر ۱۳ راکٹ فائر کئے۔ اسرائیلی طیاروں نے شام کی سرحد کے نذدیک شمالی لبنان کے علاقے آکار پر بھی آج حملے کئے جس کے نتیجے میں مشرقی علاقوں بالبیک اور ہرمل تک جانے والی سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے گزشتہ اتوار جنوبی لبنان میں کانا کے مقام پر ایک گھر پر فضائی حملے کرنے کے معاملے کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج جاری کر دئیے ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ وہ حملہ اِس اطلاع کی بنیاد پر کیا گیا تھا کہ حزب اللہ کے کئی ارکان وہاں چھپے ہوئے ہیں اور اگر اُنھیں وہاں شہریوں کی موجودگی کا علم ہوتا تو وہ وہاں حملہ نہ کرتے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم Human Rights Watch کے مطابق اُس حملے میں کئی بچوں سمیت ۸۲ لبنانی شہری ہلاک ہوئے تھے۔