1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی وزیرستان میں آپریشن جاری، مزید ہلاکتیں

20 اکتوبر 2009

پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے دوران مزید بیس عسکریت پسند ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/KBPx
تصویر: picture-alliance/ dpa

دوسری جانب عسکریت پسندوں نے جنڈولہ میں واقع سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جس میں اطلاعات کے مطابق چھ سیکورٹی ا ہلکار ہلاک جبکہ سات شدید زخمی ہوئے۔ پولیٹکل حکام کا کہناہے کہ کوٹکئی، رزمک، وانا، جنڈولہ اورکئی دیگر علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو بھاری توپ خانے سے نشانہ بنایاگیاہے۔

اطلاعات کے مطابق کوٹکئی سمیت تیارزہ اورمکین کے کئی پہاڑی علاقوں میں سیکورٹی فورسز کوسخت مزاحمت کا سامنا ہے ۔ چار روز سے جاری اس آپریشن کے دوران مرنے والوں کی تعداد 114سے تجاوز کرگئی ہے جس میں 98 عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔ جبکہ سیکورٹی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے تیس سے زیادہ ٹھکانے تباہ کردیئے گئے ہیں۔ ادھر جنوبی وزیرستان سے نقل مکانی کرنیوالوں کی تعدادڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔

متاثرین کی رجسٹریشن کیلئے ڈیرہ اسماعیل خان اورٹانک میں قائم کئے گئے پانچ مراکز کے علاوہ بنوں میں نیا مرکز بھی قائم کیاگیاہے۔ تاہم رجسٹریشن کے باوجود متاثرین کو کسی قسم کی امداد کی فراہمی شروع نہیں کی گئی۔ تاہم علاقے کے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت متاثرین کی مدد کررہے ہیں۔

Flash-Galerie Pakistan Süd-Waziristan
تصویر: AP

تجزیہ نگار ڈاکٹر سید عالم محسود کاکہناہے: ”وزیرستان میں انسانی فلاح کے تمام ادارے ایک ایک کرکے تباہ کر دئے گئے ہیں، وزیرستان میں سڑکیں اورلڑکیوں کے تمام تعلیمی ادارے بند کردئے گئے، انفراسٹرکچر تباہ ہوا ہے۔ ہزاروں سال سے اس معاشرے کے تین ستون تھے جرگہ، لشکر اور اجتماعی ذمہ داری۔ اجتماعی ذمہ داری فوج نے اپنے ہاتھ میں لے لی جبکہ لشکر اور جرگہ خودکش حملوں کانشانہ بنتے رہے ہیں۔ وزیرستان کے 356 قبائلی عمائدین کو چن چن کر قتل کیاگیا، جس کی وجہ سے وہاں رائج نظام کو شدید دھچکا لگا ہے“۔

ادھر گورنرسرحد اویس احمد غنی نے ضلع ٹانک کادورہ کیا ہے۔ قبائلی جرگے سے خطاب کے دوران انہوں نے محسود قبائل کو یقین دلایا کہ فوجی آپریشن عوام کے نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف ہے تاکہ عوام کو ان سے تحفظ فراہم کیاجاسکے۔ اس موقع پر گورنر کو بتایا گیاکہ اب تک پندرہ ہزار خاندانوں کی رجسٹریشن مکمل کی جا چکی ہے ۔

رپورٹ : فریداللہ خان، پشاور

ادارت : افسر اعوان