1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی وزیرستان میں بم دھماکہ، تین فوجی ہلاک

13 جون 2011

شمال مغربی پاکستان میں افغان سرحد کے قریب جنوبی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں آج پیر کے روز سڑک کے کنارے نصب ایک بم پھٹنے سے ملکی فوج کے کم از کم تین سپاہی ہلاک اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/11ZU3
جنوبی وزیرستان کا ایک فضائی منظرتصویر: Abdul Sabooh

جرمن خبر ایجنسی DPA نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اسلام آباد سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ یہ خونریز واقعہ جنوبی وزیرستان میں لدھا کے مقام پر پیش آیا۔ جنوبی وزیرستان پاکستان کے ان سات نیم خود مختار قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں سرکاری دستوں کی طالبان عسکریت پسندوں کے ساتھ مسلح جھڑپیں اکثر دیکھنے میں آتی ہیں۔

Pakistan Deutsche Islamisten getötet
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف امریکہ کی طرف سے اکثر ڈرون حملے بھی کیے جاتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ بم اس وقت پھٹا جب ملکی فوج کی 56 ویں پنجاب رجمنٹ کے سپاہی علاقے میں معمول کے حفاظتی گشت پر تھے کہ ان کی گاڑی سڑک کنارے نصب کیے گئے ایک بم کی زد میں آ گئی۔

پاکستانی سکیورٹی فورسز کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا کہ اس بم حملے میں تین فوجی موقع پر ہی ہلاک جبکہ چار دیگر شدید زخمی ہو گئے۔

پشاور سے خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ لدھا میں سرکاری دستوں کی جو گشتی ٹیم دیسی ساخت کے بم کے دھماکے کی زد میں آئی، وہ اپنے پیچھے آنے والے ایک فوجی قافلے کے لیے راستے کو محفوظ بنانے میں مصروف تھی۔

اس فوجی ٹیم کا کام ممکنہ طور پر عسکریت پسندوں کی طرف سے بچھائی گئی بارودوی سرنگوں کا پتہ چلا کر ان سے بچنا اور انہیں ناکارہ بنانا تھا مگر اپنے پیچھے آنے والے قافلے کو بچاتے بچاتے اس گاڑی میں سوار فوجی خود ایک بم حملے کا نشانہ بن گئے۔

Pakistan Militär NO FLASH
جنوبی وزیرستان میں لدھا کے قریب ایک پہاڑی پر لی گئی پاکستانی فوجی دستوں کی ایک تصویر، فائل فوٹوتصویر: AP

پاکستانی سکیورٹی دستوں نے گزشتہ برس جنوبی وزیرستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن کیا تھا، جس کی تکمیل پر یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس علاقے کا زیادہ تر حصہ دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ اور طالبان کے عسکریت پسندوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔ان دعووں کے برعکس عام تاثر یہ ہے کہ اس آپریشن کے دوران زیادہ تر شدت پسند فرار ہو کر ارد گرد کے علاقوں اور قریبی پہاڑوں میں روپوش ہو گئے تھے، جہاں سے وہ سرکاری دستوں پر ابھی تک حملے کرتے ہیں۔

جنوبی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں ابھی گزشتہ ہفتہ بھی درجنوں عسکریت پسندوں نے مکین کے مقام پر سکیورٹی فورسز پر اچانک حملہ کر کے کم از کم آٹھ سپاہیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ طالبان کے اس حملے کے بعد فریقین کے مابین شروع ہونے والی لڑائی میں 12 باغی بھی مارے گئے تھے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں