1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا کے میزائل سرحد پر تعینات

17 جون 2011

سیول سے موصولہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جنوبی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کی حساس سرحد کے نزدیک میزائل تعینات کر دیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11cuy
شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان غیر فوجی یا DMZ زونتصویر: picture-alliance/dpa

یہ میزائل شمالی کوریا کے دارالحکومت پیانگ یانگ کو ہدف بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ زمین سے زمین تک مار کرنے والے ان میزائلوں کا نام ’ آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم‘ ATACMS ہے۔ اطلاعات کے مطابق میزائل کی تعیناتی کی وجہ دراصل دونوں کوریاؤں کے مابین کشیدگی میں حالیہ اضافہ ہے۔ اس سلسلے میں تفصیلات ’Yonhap‘ نیوز ایجنسی اور اخبار’Dong-A IIbo‘ نے شائع کی ہیں۔ATACMS طرز کے متعدد میزائل جزیرہ نما کوریا کی سرحد پر دیکھے گئے ہیں، جنہیں ایک سے زیادہ راکٹ لاؤنچرز کی مدد سے داغا جا سکتا ہے۔

دریں اثناء جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے اس خبر کی تردید کی ہے۔ تاہم جنوبی کوریا کی فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف نے اس پر مزید تبصرے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا ملک اس اسٹریٹیجی کو لچکدار طریقے سے استعمال میں لائے گا۔

Nordkorea und Japan land-to-air missiles
شمالی کوریا اور جاپان کا زمین سے فضا میں مار کرنے والا میزائلتصویر: AP

خبر رساں ایجنسی’Yonhap کے مطابق جنوبی کوریا کا یہ میزائل 165کلو میٹر تک کے فیصلے پر اپنے اہداف کو گلوبل پوزیشنگ سسٹم اور خود کار گائڈنس ٹیکنالوجی کی مدد سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جنوبی کوریا کی فوج 2004 ء تک 220 ATACMS میزائل امریکہ سے خرید چُکی تھی۔

شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین کشیدگی میں غیر معمولی اضافہ گزشتہ برس مارچ کے ماہ سے دیکھنے میں آرہا ہے۔ تب سیول حکام نے اپنے پڑوسی شمالی کوریا پر الزام عائدکیا تھا کہ اُس نے جنوبی کوریا کے بحری جنگی جہاز کو آبدوز کی مدد سے غرق کر دیا تھا، جس کے نتیجے میں 46 سیلرز لقمہ اجل بن گئے تھے۔ تاہم شمالی کوریا اس الزام کی بارہا تردید کر چکا ہے۔گزشتہ سال نومبر میں ایک اور واقعے میں شمالی کوریا نے سرحد پر بمباری کر تے ہوئے جنوبی کوریاکے چار باشندوں کو ہلاک کردیا تھا۔

اُدھر آج جمعہ کوجنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی طرف سے اُس کے نو پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے مطالبے کو رد کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے بعد دونوں کوریاؤں کے مابین پہلے سے پائی جانے والی کشیدگی میں اضافے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔

Verständigung zwischen Nord- und Südkorea
شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین ہمیشہ سے عدم اعتماد کی فضا پائی جاتی ہےتصویر: AP

شمالی کوریا کے ان نو باشندوں میں تین مرد، دو خواتین اور چار بچے شامل ہیں۔ یہ افراد دو چھوٹی کشتیوں میں سوار تھے اور گزشتہ ہفتے بحیرہ زرد کی سرحدوں کو پار کر کے جنوبی کوریا میں داخل ہو گئے تھے۔ اس پر شمالی کوریا کے ریڈ کراس نے انتباہ کیا تھا کہ اگر جنوبی کوریا نے ان باشندوں کو فوری طور سے واپس نہ بھیجا تو یہ واقعہ دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات کو مزید خراب کرنے کا باعث بنے گا۔

اس سلسلے میں سیول کی پالیسی ہمیشہ سے یہی رہی ہے کہ شمالی کوریا سے جنوبی کوریا آکر قیام کرنے والے ہر باشندے کو اس کی اجازت دی جائے۔ تاہم ایسے باشندے جو غلطی سے سمندری سرحد پار کر کے جنوبی کوریا میں داخل ہو جاتے ہیں انہیں واپس بھیج دیا جائے۔ شمالی کوریا کے ان نو باشندوں کو اُن کی خواہش پر واپس بھیجا جا سکتا ہے۔ اس بارے میں جنوبی کوریا کے ریڈ کراس نے شمالی کوریا کے ریڈ کراس کو پیغام بھیج دیا ہے۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں