1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوب مشرقی ایران میں زلزلہ: سات ہلاک، سینکڑوں زخمی

21 دسمبر 2010

ایرانی میڈیا کے مطابق ملکی صوبے کرمان میں پیر کو رات گئے آنے والے زلزلے کے شدید جھٹکوں کے بعد کئی دیہات کو شدید تباہی کا سامنا ہے۔ زلزلے سے تباہ ہونے والے مقامات پر امدادی عمل شروع کردیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/QhIp
کرمان میں زلزلے سے تباہ شدہ مکانتصویر: AP

کرمان صوبے میں گزشتہ رات کے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.5 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے سے آنے والی تباہی میں نصف درجن سے زائد افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی ہے۔ اس زلزلےکا مرکز کرمان صوبے کا شہر حسین آباد بتایا گیا ہے۔ حسین آباد قصبے کے گرد و نواح میں ہی تباہی زیادہ پھیلی ہے۔

اس زلزلے میں ابتدائی طور پر ہلاک شدگان کی تعداد سات بتائی گئی ہے جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں۔ جاں بحق افراد کی حتمی تعداد کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے لیکن اس خدشے کا اظہار ضرور کیا گیا ہے کہ ملبے تلے ابھی بھی کئی لوگ دبے ہوئے ہیں۔ اس باعث زخمیوں اور ہلاکتوں میں خاصا اضافہ ہو سکتا ہے۔

کرمان صوبے کے ڈپٹی گورنر جواد جمالی نے بھی ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن پر جمالی نے ابتدا میں ہلاک شدگان کی تعداد پانچ بتائی تھی۔ تباہ شدہ عمارتوں اور مکانات کے ملبے سے لوگوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ متاثرہ علاقوں میں سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے لئے وقف خصوصی بسیج ملیشیا کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے۔

Iran Erdbeben Dezember 2010
کرمان زلزلہ: متاثرین سردی میں تباہ شدہ گھر سے باہرتصویر: AP

زلزلے سےکئی دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ بجلی کی سپلائی کا نظام معطل ہو چکا ہے۔ مختلف دیہات میں تو خاصی تباہی دیکھی گئی۔ سرکاری میڈیا کے مطابق کم از کم دو درجن دیہات یا تو مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں یا پھر ان کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ زلزلے سے تباہ ہونے والا علاقہ اونچی نیچی پہاڑیوں والا ہے اور دیہات تک پہنچنے والے راستے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکے ہیں اور اس باعث امدادی موبائل وہیکلز اور ایمبولینسوں کو متاثرہ علاقوں تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

نقصان سے عبارت علاقہ سحراج کا ہے جہاں بعض گاؤں مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ تیس کے قریب گاؤں مکمل طور پر کٹ کر رہ گئے ہیں۔ ان دیہات میں زیادہ تر مکانات کچی مٹی کے بنے ہوئے تھے۔ ایسے مکانات زلزلے کی شدت کو برداشت نہیں کر سکتے اور ایک دو زوردار جھٹکوں سے ہی زمین بوس ہو جاتے ہیں۔

پیر کی رات کو آنے والے زلزلے کے جھٹکے دوسرے صوبے سیستان بلوچستان میں بھی محسوس کئے گئے۔ ابتدائی شدید زلزلے کے بعد بھی زلزلے کے ضمنی جھٹکوں کا سلسلہ خاصی دیر تک جاری رہا۔ ان سے خوف و ہراس کی فضا بدستور قائم ہے۔ ان آفٹر شاکس میں کئی جھٹکے خاصے زوردار بھی تھے۔

سن 2003 میں کرمان صوبے کے شہر بام میں آنے والے زلزلے میں 31 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے اور ایک چوتھائی قدیمی تاریخی بام شہر نابود ہو گیا تھا۔ ایران کے بہت سے شہر زمین کی اندرونی تہوں کی ایسی پٹیوں پر آباد ہیں جہاں مسلسل شکست و ریخت کا عمل جاری رہتا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں