1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جنگل‘ میں دوکانیں بند نہ کی جائیں، عدالتی فیصلہ

عاطف بلوچ12 اگست 2016

فرانس کی ایک عدالت نے شمالی بندرگاہی شہر کیلے میں قائم مہاجرین کے عارضی کیمپ میں واقع بہتر دوکانوں کو بند کرنے کے حکومتی مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان دوکانوں کو اس کیمپ کے سات ہزار مکینوں کے لیے اہم قرار دیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JhRu
Jungle Calais Frankreich Flüchtlinge Camp Slum
تصویر: Getty Images/AFP/D.Charlet

خبر رساں ادارے اے پی نے فرانسیسی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیل کی ایک عدالت نے بارہ اگست بروز جمعہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کیلے کے کیمپ میں واقع ان دوکانوں کو بند نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم شہری انتظامیہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

کیلے کے ریجن میں واقع مہاجرین کی اس عارضی بستی میں یہ دوکانیں رفتہ رفتہ معرض وجود میں آئی ہیں۔ ان میں کھانے پینے کی دوکانوں کے علاوہ دیگر بنیادی ضروری سامان فروخت کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی باربر اور دیگر خدمات فراہم کرنے والوں نے بھی اپنی دوکانیں بنا لی ہیں۔

کیلے کی شہری حکومت کے مطابق یہ دوکانیں غیر قانونی ہیں اور اس سلسلے میں کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔ اس علاقے کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کو چیلنج کرے گی کیونکہ یہ دوکانیں ملکی اقتصادیات میں ’سیاہ معیشت‘ کے مانند ہیں۔

کیلے میں واقع مہاجرین کی اس بستی کو ’جنگل‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس مہاجر کیمپ میں آباد زیادہ تر لوگوں کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح برطانیہ پہنچ جائیں۔ اس مہاجر کیمپ کی صورتحال انتہائی ابتر بتائی جاتی ہے۔ یہاں زیادہ تر شامی، عراقی، افغان اور افریقی ممالک کے مہاجرین نے رہائش اختیار کر رکھی ہے۔

امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ وہاں بنائی جانے والی یہ دوکانیں مہاجرین کے لیے انتہائی اہم ہیں کیونکہ وہ انہی دوکانوں سے روزمرہ کا سامان اور خدمات حاصل کرتے ہیں۔

تاہم شہری انتظامیہ کے مطابق ان دوکانوں کی تعمیر میں احتیاطی تدابیر کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا ہے اور اس لیے وہاں نہ صرف آتشزدگی کا خدشہ ہے بلکہ یہ نقص امن کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ مزید یہ کہ نکاسی آب نہ ہونے کے باعث حفظان صحت کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔

Jungle Calais Frankreich Flüchtlinge Camp Slum
کیلے کی مہاجر بستی میں قائم ایک دوکانتصویر: Getty Images/AFP/D.Charlet
Jungle Calais Frankreich Flüchtlinge Camp Slum
کیلے کی مہاجر بستی میں مہاجرین نے ہی دوکانیں کھول رکھی ہیںتصویر: Getty Images/AFP/D.Charlet
Flüchtlingscamps "Dschungel" in Calais
ان دوکانوں کو اس کیمپ کے سات ہزار مکینوں کے لیے اہم قرار دیا جاتا ہے۔تصویر: DW/H.T.Torode
England Hilfkonvoi für Flüchtlinge in Dover gestoppt
کیلے کی شہری حکومت کے مطابق یہ دوکانیں غیر قانونی ہیں اور اس سلسلے میں کوئی اجازت نہیں لی گئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Devlin
Frankreich Flüchtlingskinder in Calais
یہاں زیادہ تر شامی، عراقی، افغان اور افریقی ممالک کے مہاجرین نے رہائش اختیار کر رکھی ہےتصویر: Getty Images/M. Turner
Frankreich Flüchtlingslager bei Calais Flüchtlingscamp Dschungel
کیلے کے ریجن میں واقع مہاجرین کی اس عارضی بستی میں یہ دوکانیں رفتہ رفتہ معرض وجود میں آئی ہیںتصویر: Reuters/P. Rossignol

اس مقام پر اگرچہ حکومت کی طرف سے یومیہ ہزاروں افراد کو مفت کھانا فراہم کیا جاتا ہے لیکن امدادی اداروں کے مطابق یہ تمام مہاجرین کی بھوک کو ختم کرنے کے لیے ناکافی ہوتا ہے۔ اس کیمپ میں روزبروز مہاجرین کی تعداد میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے۔

کیلے کی انتظامیہ نے جولائی میں اس مہاجر کیمپ میں معائنہ کار روانہ کیے تھے، جنہوں نے وہاں قائم باربر اور دیگر دوکانداروں کے آلات ضبط کر لیے تھے جبکہ انیس افراد کو غیر قانونی طور پر کام کرنے کے الزام میں حراست میں بھی لے لیا تھا۔ تب وہاں دوکانوں کو بند کر دیا گیا تھا لیکن آہستہ آہستہ شام ہوتے ہی یہ دوکانیں پھر کھلنے لگ گئی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید