1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگی جرائم کے الزام میں 96 سالہ سابق نازی افسر گرفتار

15 فروری 2011

ہنگری کے ایک سابق افسر کو دوسری عالمی جنگ کے دوران ایک ہزار عام شہریوں کی ہلاکت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بوڈاپیسٹ حکام کے مطابق 96 سالہ سابق افسر کی سرب شہریوں کے قتل میں شرکت کے شواہد ملے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10HH1
ساندور کیپیروتصویر: picture alliance / abaca

بوڈاپیسٹ میں دفتر استغاثہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ساندور کیپیرو کو 1942 ء میں سربیا کے علاقے نووی ساتھ میں شہریوں کے قتل عام کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ کیپیرو 1996ء میں ارجنٹائن سے ہنگری واپس لوٹے تھے۔

جنگی جرائم کی چھان بین کے لیے قائم ادارے سائمن ویزنتھال سنٹر کی طرف سے گزشتہ پانچ برسوں سے کیپیرو کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

ہنگری کی جانب سے اس معاملے کی تفتیش سال 2007ء میں شروع کی گئی تھی۔ دفتر استغاثہ کے مطابق موجودہ الزامات ہنگری اور سربیا میں محفوظ شدہ دستاویزات سے حاصل شدہ شواہد کی روشنی میں عائد کیے گئے ہیں۔ دفتر استغاثہ کی ایک ترجمان گیبریئیلا سکوڈا کے بقول اس مقصد کے لیے بلغراد حکومت سے متعدد دستاویزات کی نقول حاصل کی گئی ہیں۔

Simon Wiesenthal Center in Los Angeles, Aussenansicht
سائمن ویزنتھال سنٹرتصویر: Simon Wiesenthal Center

گیبریئیلا سکوڈا کے مطابق یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ بوڈاپیسٹ عدالت اس مقدمے کی کارروائی کا آغاز کب کرتی ہے۔ 1942ء میں نووی ساتھ قتل عام کے دوران ایک ہزار کے قریب سربوں، یہودیوں اور روما باشندوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

دوسری عالمی جنگ میں ہنگری نازی جرمنی کا اتحادی تھا اور اس کی افواج نے پہلی عالمی جنگ کے دوران چھینے گئے اپنے علاقوں کے حصول کی کوشش میں سربیا کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

ساندور کیپیرو کی جانب سے اس قتل عام میں شرکت یا اس کا چشم دید گواہ ہونے کی تردید کی جا رہی ہے۔ 2007ء میں خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک انٹرویو کے دوران کیپیرو کا کہنا تھا، "میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا، جس کا مجھ پر الزام لگایا جا رہا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے یہ ناقابل یقین چیزیں کیوں تلاش کی ہیں، محض اس لیے کہ میں اس وقت ایک پولیس افسر تھا۔"

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں