1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنگ بندی کی خلاف ورزیاں: پاکستانی رینجرز کا وفد بھارت میں

عاطف بلوچ9 ستمبر 2015

پاکستانی نیم فوجی دستوں کا ایک وفد بھارت کا دورہ کر رہا ہے تاکہ منقسم کشمیر کے متنازعے علاقوں میں فائر بندی معاہدے کی حالیہ خلاف ورزیوں پر بھارتی حکام سے مذاکرات کیے جا سکیں۔

https://p.dw.com/p/1GTdS
تصویر: STR/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بتایا ہے کہ پاکستانی پیرا ملٹری فورسز کا یہ سولہ رکنی وفد آج بدھ نو ستمبر کے روز بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچا، جہاں وہ بھارت کی سرحدی سکیورٹی فورس یا بی ایس ایف کے اعلیٰ حکام سے مذاکرات کر رہا ہے۔ اس وفد میں پاکستانی وزارت داخلہ کے اعلیٰ اہلکار بھی شامل ہیں۔

اس وفد کی سربراہی پاکستان رینجرز پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عمر فاروق برکی کر رہے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستانی وفد کا بھارت کا یہ دورہ ان ششماہی مذاکرات کا حصہ ہے، جن کے تحت دونوں ہمسایہ حریف ممالک کے اعلٰی حکام سرحدی معاملات اور موضوعات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

اسلام آباد حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس چار روزہ مذاکراتی عمل کے دوران سیز فائر معاہدے کی بلا اشتعال خلاف ورزی کو مرکزی اہمیت حاصل رہے گی تاکہ شہری ہلاکتوں کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

حالیہ مہینوں کے دوران دونوں ممالک کی طرف سے شیلنگ کے نتیجے میں کشمیر کے مختلف علاقوں میں متعدد پاکستانی اور بھارتی شہری بھی مارے جا چکے ہیں۔ ان تازہ جھڑپوں کے سلسلے کو گزشتہ ایک عشرے کے دوران سیزفائر کی سب سے بڑی خلاف ورزیاں قرار دیا جا رہا ہے۔

اس مذاکراتی عمل کے دوران بھارتی وفد کی سربراہی بارڈر سکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل دیویندر کمار پھاٹک کر رہے ہیں۔ یہ مذاکرات نو سے بارہ ستمبر تک جاری رہیں گے۔ پاکستان کے مقامی میڈیا نے پاکستان رینجرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ سرحدی محافظوں کے اعلیٰ اہلکاروں کے مابین ایسے مذاکرات ماضی میں باری باری بھارت اور پاکستان میں منعقد ہوتے رہے ہیں۔

Symbolbild Pakist Kashmirregion Soldat
تازہ جھڑپوں کے سلسلے کو گزشتہ ایک عشرے کے دوران سیزفائر کی سب سے بڑی خلاف ورزیاں قرار دیا جا رہا ہےتصویر: picture alliance/Russian Look/D. Sharomov

بتایا گیا ہے کہ ان مذاکرات میں دونوں ہمسایہ ممالک کے وفود سرحدی انتظام سے متعلق پیشہ ورانہ امور زیر بحث لائیں گے۔ اسلام آباد کی طرف سے بتایا گیا ہے اس مذاکراتی عمل کے دوران دونوں ملکوں کے شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے اور ان کی املاک کو ممکنہ نقصانات سے بچانے کے لیے سیزفائر معاہدے کے مختلف امور پر مفصل بات چیت کی جائے گی۔

علاوہ ازیں ان مذاکرات کے دوران اسمگلنگ کی روک تھام اور غلطی سے سرحد عبور کر جانے والے شہریوں کی واپسی جیسے موضوعات پر گفتگو بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ غیر ملکی مبصرین سیزفائر معاہدے کی حالیہ خلاف ورزیوں کے تناظر میں پاکستان اور بھارت کے حکام کے مابین اس براہ راست ملاقات کو بہت اہم قرار دے رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں