1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جولائی: کراچی میں دو سو افراد تشدد کی بھینٹ چڑھ گئے

1 اگست 2011

کراچی میں ہلاکت خیز تشدد کے واقعات کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا اور اتوار کی صبح سے لے کر اب تک 17 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/127SC
تصویر: AP

پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ جولائی میں شہر میں تقریباﹰ 200 افراد ہلاک ہوئے اور یہ تقریباﹰ دو دہائیوں میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز مہینہ رہا۔

تشدد کی تازہ لہر سے متاثر ہونے والے بیشتر علاقوں میں پشتون اور مہاجر قومیتوں کے افراد آباد ہیں۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور مالیاتی مرکز کراچی میں سیاسی جماعتیں مختلف علاقوں پر اجارہ داری قائم کرنے کے لیے برسوں سے اسٹریٹ کرائم اور نسلی گروپوں کا سہارا لے رہی ہیں۔ ایک اعلٰی پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ تشدد کا محرک سیاسی اور نسلی ہے، لہٰذا اس کا حل بھی سیاسی ہونا چاہیے۔‘‘

Unruhen Karachi Mord Politiker Pakistan
جولائی میں کراچی میں 200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے اور یہ دو دہائیوں میں سب سے زیادہ ہلاکت خیز مہینہ رہا۔تصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے امن اقدامات شروع کیے گئے ہیں تاہم ان کے خیال میں متعلقہ افراد کو بحالی امن کی کوششوں میں زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

دیگر حکام کا کہنا ہے کہ تشدد کی حالیہ لہر کی بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ تشدد کا آغاز جولائی کے اوائل میں اورنگی ٹاؤن سے ہوا تھا جب تین دن میں 100 کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔ رینجرز کی طرف سے اورنگی ٹاؤن کا کنٹرول سنبھالنے کے باوجود تشدد کا سلسلہ شہر کے دیگر حصوں تک پھیل گیا۔

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2011 کی پہلی ششماہی میں کراچی میں 1,138 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 490 سیاسی، نسلی اور فرقہ وارانہ تشدد کی بھینٹ چڑھے۔

Pakistan Politik Koalition
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں ہلاکت اور تباہی کے اس کھیل میں مرکزی کردار طاقتور سیاسی گروپوں کا ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa

پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کراچی میں تشدد کے خاتمے کے لیے سیاسی حل پر زور دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اگرچہ قبضہ مافیہ اور دیگر جرائم پیشہ عناصر نے شہر میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے تاہم ہلاکت اور تباہی کے اس کھیل میں مرکزی کردار طاقتور سیاسی گروپوں کا ہے اور امن کی کنجی ان کے ہاتھوں میں ہے۔

سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ امن قائم کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’امن عمل جاری ہے اور تمام متعلقہ فریقوں کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔ بعض عناصر کراچی میں امن نہیں چاہتے مگر ہمیں امید ہے کہ شہر میں جلد ہی امن لوٹ آئے گا۔‘‘

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں