1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جونئیر جی ایٹ کانفرنس کا اختتام

رپورٹ عدنان اسحاق / ادارت امجد علی 12 جولائی 2009

اطالوی دارلحکومت روم میں اتوار کو نوجوانوں کی جونئیر جی ایٹ کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی۔ اقوام متحدہ کے بچوں کی فلاح و بہبود کے ادارے یونیسف نے نوجوانوں کی اس جی ایٹ کانفرنس کا انعقاد کرایا تھا۔

https://p.dw.com/p/IlvN
تصویر: AP

اٹلی کے شہرلاکیلا میں سات بڑے صنعتی ممالک اور روس کے گروپ جی ایٹ کی سربراہی کانفرنس کے متوازی اطالوی دارلحکومت روم میں نوجوانوں کی جی ایٹ کانفرنس کا بھی اہتمام کیا گیا۔ چار جولائی سے شروع ہونے والی یہ کانفرنس اتوار بارہ جولائی کو اختتام پذیر ہوئی۔

اس اجلاس میں آٹھ بڑے صنعتی ممالک اور ترقی کی دہلیز پر کھڑے ممالک کے 56 نوجوان شریک تھے اور موضوعات بھی ایک جیسے ہیں۔ یعنی تحفظ ماحول اور عالمی مالیاتی بحران اور آزاد تجارت وغیرہ ۔

اس کانفرنس میں شریک 56 نوجوانوں میں سے چند ہی تھے جن کو اٹلی کے شہر لاکیلا میں ہونے والی جی ایٹ ممالک کی سربراہی کانفرنس میں باقاعدہ شرکت کا موقع ملا۔ جرمنی کی جانب سے یوہانہ، مشائیل، کازیِمیر اور ہانیس نے جونیئر جی ایٹ میں شرکت کی۔ ان چاروں کا تعلق جنوبی جرمنی سے ہے اور گیارہویں جماعت میں پڑھتے ہیں۔ ان کے اس کانفرنس میں انتخاب میں ان کی ایک ویڈیو نے اہم کردارادا کیا۔’ Die Weltverbesserung ‘ نامی ویڈیو نے جیوری کو بے حد متاثر کیا، جس کا موضوع تھا کہ دنیا کو کیسے ایک بہتر مقام بنایا جائے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کی فلاح و بہبود کے ادارے یونیسف نے نوجوانوں کی اس جی ایٹ کانفرنس کا انعقاد کرایا تھا۔

اس اجلاس میں نوجوان دن کو دنیا کے مسائل پر بات چیت کرتے تھے اور شام کو ایسی قراردادوں کی تیاری بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل تھی ، جن میں مالیاتی بحران، ماحولیاتی تبدیلوں، غربت اورتعلیم و تربیت جیسے موضوعات شامل تھے۔

اس سے قبل جاپان اورجرمنی میں بھی اسی طرح کی جونئیر جی ایٹ کانفرنسز ہو چکی ہیں۔ اُن کانفرنسوں میں شرکت کرنے والے نوجوانوں میں سے کئی ابھی تک ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔ یونیسف کی جانب سے اس منصوبے کے نگران جینز ماتھس کے خیال میں اس مرتبہ شرکت کرنے والوں میں سے کئی نوجوان ایسے ہیں، جو اگلی جونیئرجی ایٹ میں بھی شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’یہ حقیقت ہے کہ بچے اور نوجوان چاہتے ہیں کہ ان سے ان کا نقطہء نظر معلوم کیا جائے اور اُنہیں کوئی سنے بھی کیونکہ عام طور پر ایسا نہیں کیا جاتا۔‘

آٹھ بڑے صنعتی ممالک کے سربراہاں نے ان نوجوانوں کے مطالبات تو بہت توجہ سے سنے ہیں لیکن اس حوالے سے کیا اقدامات اٹھائے جائیں گے، یہ تو اگلی جی ایٹ سربراہی کانفرنس میں ہی معلوم ہو سکے گا۔