1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری تناؤ میں اضافے سے بچا جائے، اوباما

افسر اعوان23 اکتوبر 2015

امریکی صدر اوباما نے نواز شریف سے پر زور دیا ہے کہ ہتھیاروں کی تیاری کے باعث بھارت کے ساتھ پیدا ہونے والے جوہری تناؤ سے بچا جائے۔ امریکی انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ اس طرح علاقے میں خطرات اور عدم استحکام میں اضافہ ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1Gt3j
USA Washington PK Obama Russland Syrien
تصویر: Getty Images/AFP/C. Somodevilla

امریکا کے دورے پر پہنچے پاکستانی وزیراعظم نوازشریف سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران اوباما نے پاکستان سے ایک بار پھر مدد طلب کی کہ وہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان سے مذاکرات اور افغانستان میں قیام امن کے ذریعے وہاں تعینات امریکی فوجیوں کو وہاں سے نکالنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ چند مہینوں کے دوران کافی تناؤ رہا ہے۔ ان حالات میں پاکستان کی طرف سے ہتھیاروں کے نئے نظام کی تیاری پر واشنگٹن کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے، جن میں چھوٹے جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور انہیں ہدف تک پہچانے کے نظام بھی شامل ہیں۔ امریکا یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ پاکستان یکطرفہ طور پر نئے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکنے پر حامی بھر لے۔

روئٹرز کے مطابق تاہم اسلام آباد میں موجود پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہتھیاروں کے پروگرام پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے۔ ان کی دلیل ہے کہ بھارت کی طرف سے کسی اچانک حملے کو روکنے کے لیے چھوٹے جوہری ہتھیاروں کی تیاری بہت اہم ہے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے اوباما نے ’’ایسی کسی صورت حال سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا جو نیوکلیئر سیفٹی، سلامتی اور اسٹریٹیجک استحکام کے لیے خطرات کا باعث بنے۔‘‘

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان جمعرات 22 اکتوبر کو ہونے والی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں اسٹریٹیجک استحکام کے لیے ’تمام فریقین‘ کو ذمہ داری کا مظاہرہ اور مل کر کام کرنا چاہیے۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیا
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا عزم ظاہر کیاتصویر: Getty Images/S. Gallup

بیان کے مطابق اوباما اور شریف نے افغان امن عمل کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعلان کیا اور طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات دوبارہ شروع کریں جو رواں برس پاکستان میں ہونے والی ایک ملاقات کے بعد سے معطل ہیں۔

افغان حکومت اور طالبان نمائندوں کے درمیان جولائی میں پاکستانی شہر مری میں ہونے والی ابتدائی ملاقات کے بعد مذاکرات کا آئندہ دور افغان انٹیلیجنس کی اس خبر کے بعد منعقد نہ ہو سکا کہ طالبان کے سربراہ مُلا عمر دو برس قبل انتقال کر چکے ہیں۔

اوباما سے ملاقات کے بعد پاکستانی وزیراعظم نوازشریف نے مذاکرات کی معطلی کے حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’بلاشبہ یہ ایک نقصان تھا اور اس نقصان کے ازالے میں کچھ وقت لگے گا، لیکن ہم دوبارہ کوشش کریں گے۔‘‘