1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جہادیوں نےمجھے مال غنیمت سمجھا، ایزدی خاتون کی آہ و زاری

عاطف توقیر17 دسمبر 2015

ایک ایزدی خاتون نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے اسے اغوا کیا اور دوران حراست اسے جنسی زیادتی، تشدد اور جنسی غلامی اور بیچے جانے جیسے اذیت ناک واقعات سے قریب ہر روز گزرنا پڑا۔

https://p.dw.com/p/1HOw3
Irak Mossul Jesiden Flüchtlinge Frauen
تصویر: picture-alliance/AA/E. Yorulmaz

بدھ کو انسانی ٹریفکنگ سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس کو دیے اپنے بیان میں اس خاتون نے اپنی آپ بیتی سنائی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ سلامتی کونسل نے کسی جنگ زدہ علاقے میں انسانی ٹریفکنگ سے متعلق ایسے کسی اجلاس کا انعقاد کیا۔ اسلامک اسٹیٹ یا داعش اور دیگر دہشت گرد اور مسلح گروہوں کے زیرقبضہ علاقوں میں انسانوں کی خریدوفروخت اور غلامی سے متعلق اس اجلاس میں افریقہ میں سرگرم بوکوحرام اور لورڈز آرمی کے اقدامات بھی زیربحث آئے۔

21 سالہ عراقی ایزدی لڑکی نادیہ مرید باسی نے بتایا کہ اسے اغوا کیا گیا اور اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے اسے غلامی کے لیے بیچ دیا۔ یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس عراق اور شام کے ایک وسیع علاقے پر قابض ہو جانے والی دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے خصوصاﹰ شمالی عراق میں بسنے والے ایزدی برادری کو منظم انداز سے تباہ کیا تھا، جہاں مردوں اور بزرگ خواتین کا قتل عام کیا گیا اور دیگر خواتین کو جنسی غلامی کے لیے بازاروں میں فروخت کیا گیا۔

Irak Jesiden Flucht 9.8.2014
ایزدیوں کے اکثریتی علاقوں میں اسلامک اسٹیٹ کے قبضے بعد ہزاروں افراد کو ہجرت بھی کرنا پڑی تھیتصویر: picture alliance/AA

’’اسلامک اسٹیٹ وہاں صرف ہماری عورتوں اور لڑکیوں کو قتل کرنے نہیں آئی، بلکہ انہوں نے ہمیں مال غنیمت سمجھا، اور اشیاء کی طرح خریدا اور بیچا گیا۔‘‘

ادیہ مرید باسی کا مزید کہنا تھا، ’’یہ جرائم کسی شخص کے ذاتی عناد یا خواہش کے تحت نہیں بلکہ اس گروہ نے منصوبہ بندی کے تحت ایک نہایت منظم پالیسی کی طرح کیے، جس کا صرف ایک مقصد تھا کہ ایزدی شناخت کو تباہ کر دیا جائے۔‘‘

باسی کا کہنا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے اس کے گاؤں میں لوگوں کو 15 اگست کو ایک مقامی اسکول میں زبردستی جمع کیا، جہاں مردوں کو قتل کر دیا گیا جب کہ عورتوں اور بچوں کو دیگر علاقوں میں بطور تحفہ بھیج دیا گیا۔

اس طرح باسی بھی ایک شخص کو فروخت کر دی گئی، جس نے اسے شدید تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

’’اس نے ہر روز میری تذلیل کی۔ وہ مجھے ایسے کپڑے پہننے کے لیے کہتے تھا، جس سے میں اپنا جسم نہ چھپا سکوں۔ وہ مجھ پر تشدد کرتا تھا۔‘‘

تین ماہ تک حراست میں رہنے کے بعد باسی اس شخص کی قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی اور اب وہ جرمنی پہنچ چکی ہے، جہاں اسے طبی امداد دی جا رہی ہے۔

ایزدی مذہب کے ماننے والوں کو اسلامک اسٹیٹ ’کافر‘ قرار دیتی ہے اور گزشتہ برس سنجار پر قبضے کے بعد اس گروہ نے اس قدیم مذہب کے ماننے والے ہزاروں افراد کو قتل عام کیا، جب کہ خواتین اور لڑکیوں کو جنسی غلام بنایا گیا۔ سنجار کا علاقہ گزشتہ ماہ ہی کرد فورسز نے اس دہشت گرد تنظیم کے قبضے سے چھڑایا ہے۔