1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جہادی شام نہ جا سکیں، عراق میں شیعہ ملیشیا کا نیا ہدف

25 اکتوبر 2016

عراقی نیم فوجی دستوں کو حکم جاری کر دیا گیا ہے کہ وہ تل عفر کا کنٹرول حاصل کرتے ہوئے موصل میں موجود جہادیوں کو شام جانے سے روکیں۔ عراقی فورسز نے امریکی عسکری تعاون کے ساتھ موصل کی بازیابی کی مہم شروع کر رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/2Rfq0
Irak Region Mossul Peschmerga Kämpfer
تصویر: Reuters/A. Jadallah

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے عراقی حکومت کے ایک ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ نیم فوجی دستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ پیشقدمی جاری رکھتے ہوئے تل عفر کا کنٹرول حاصل کرے جبکہ ساتھ ہی یہ کوشش بھی کرے کہ جہادیوں کے زیر قبضہ شہر موصل کے مغرب سے کوئی بھی جہادی شام میں داخل نہ ہو سکے۔

موصل اب بیس کلومیٹر دور، عراقی فوج کی پیش قدمی جاری

موصل پر بڑے حملے سے قبل فرانسیسی جنگی طیارے عراقی فضاؤں میں

خانہ جنگی کے باعث شمالی عراق کا نقشہ بدل رہا ہے

مقامی میڈیا کے مطابق عراق میں نیم فوجی دستوں کی نمائندہ تنظیم ’ہشاد الشابی‘ کے فائٹرز نے تل عفر اور موصل کے جنوبی علاقوں میں پوزشنیں سنبھال رکھی ہیں۔ اس عسکری تنظیم میں عراق میں فعال مختلف ملیشیا گروہ شامل ہیں، جن میں ایران نواز شیعہ فائٹرز کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے۔ اس عسکری گروہ نے حال ہی میں انتہا پسند گروہ داعش کے خلاف متعدد کامیابیاں حاصل کی تھیں لیکن موصل کی بازیابی کے آپریشن میں اس کے فائٹرز کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

عراقی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی موصل پر قابض داعش کے جہادیوں کے خلاف عسکری کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ موصل کے آپریشن میں ’ہشاد الشابی‘ کو براہ راست شامل نہ کرنے کا فیصلہ دراصل ایک حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے تاکہ فرقہ ورانہ کشیدگی کو نظر انداز کیا جا سکے۔ یہ امر اہم ہے کہ انتہا پسند سنی جنگجو گروہ داعش کے خلاف کارروائی میں ایران نواز شیعہ فائٹرز کی شمولیت سے یہ لڑائی ایک نیا رنگ اختیار کر سکتی ہے۔

’ہشاد الشابی‘ کے ایک ترجمان جواد الطلبی نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس عسکری ملیشیا کے فائٹرز تل عفر کو آزاد کرائیں اور موصل اور شام کے درمیان زمینی راستہ کاٹ دیا جائے تاکہ موصل میں جاری کارروائی کے نتیجے میں وہاں سے فرار ہونے والے داعش کے جہادی شام نہ جا سکیں، ’’ہمیں اندازہ ہے کہ یہ ایک مشکل اور سخت جنگ ثابت ہو گی۔‘‘ عراقی شیعہ اکثریتی شہر تل عفر پر داعش نے جنگجوؤں نے سن 2014 میں قبضہ کر لیا تھا۔ شیعہ ملیشیا گروہوں کی اوّلین ترجیح ہے کہ وہ اس شہر کو جہادیوں سے آزاد کرا لیں۔

Irak kurdische Kämpfer um Mossul
عراقی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی موصل پر قابض داعش کے جہادیوں کے خلاف عسکری کارروائی کا اعلان کیا تھاتصویر: Reuters/A. Lashkari

دوسری طرف عراقی فورسز امریکی اتحادی افواج کی مدد سے موصل کی طرف پیشقدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ عراقی فورسز اس شہر کے جنوب، مشرق اور شمال کی طرف سے محاصرہ کیے ہوئے ہیں اور انتہائی احتیاط سے آگے بڑھنے کی کوشش میں ہیں۔ عراقی فورسز کے مطابق جہادیوں نے اس شہر میں مورچہ بندی کی ہوئی ہے اور بارودی سرنگیں بھی بنا رکھی ہیں، جس کی وجہ سے پیشقدمی میں مشکلات درپیش ہیں۔