1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جہاد جین کی ساتھی پر دہشت گردی کے الزامات

3 اپریل 2010

واشنگٹن حکومت نے ایک اور امریکی خاتون پر یورپ میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/MmQQ
سویڈش کارٹونسٹ کے قتل کی منصوبہ بندی، Collen LaRose نے کی تھیتصویر: AP

امریکہ کے انصاف کے ادارے نے جمعہ کو ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی خاتون Jamie Paulin Remirez پر اسی کیس میں ملوث ہونے کا الزام ہے، جس کیس کے تحت گزشتہ ماہ امريکہ کی رياست پين سلوينيا سے تعلق رکھنے والی ايک نو مسلم امريکی خاتون Collen LaRose کو زیر حراست لے لیا گیا تھا۔

Jamie Paulin Remirez پر پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے والے ایک سویڈش کارٹونسٹ کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ امریکی اداروں کے مطابق دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے والے اس کارٹونسٹ کے قتل کی منصوبہ بندی، Collen LaRose نے کی تھی اور انٹرنيٹ پر خود کو 'جہاد جين' کے نام سے متعارف کرايا تھا اور دعویٰ کيا تھا کہ وہ، پيغمبر اسلام کے خاکے بنانے والے سويڈش کارٹونسٹ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتی تھيں۔ Jamie Paulin Remirez پر جہاد جین کے منصوبے میں شامل ہونے اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں جہاد جین کی معاونت کے لئے یورپ کا دورہ کرنے کا الزام عائد ہے۔ Collen LaRose اسلام قبول کرنے کے بعد سويڈن آئیں تھیں۔

آئر لینڈ حکام کے چند ترجمانوں نے تاہم نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ کولوراڈو سے تعلق رکھنے والی 31 سالہ Jamie Paulin Remirez پرآئرلینڈ میں ماضی میں کبھی بھی کوئی مقدمہ نہیں چلایا گیا تھا۔

جہاد جین کون ہیں؟

سنہرے بالوں اور نيلی آنکھوں والی امريکی خاتون کولين لا روز کو کوئی بھی اتنی آسانی سے دہشت گرد تسليم کرنے پرتيار نہيں ہوگا۔ دہشت گردوں کے حلیے اور شکل و صورت کے بارے ميں جو عام تصور ہے وہ اُس سے بالکل الگ نظر آتی ہيں۔ اسی لئے امريکی ٹيليوژن چینلز يہ کہتے نہيں تھکتے کہ امريکہ ميں دہشت گردی کو ايک نيا چہرہ مل گيا ہے: ٹیلی ویژن چینل کی ایک موڈریٹر کے بقول''خوفناک بات يہ ہے کہ دہشت گرد کہيں دور سمندر پار نہيں بلکہ امريکہ ميں اور ہمارے بالکل قريب ہيں۔''

انٹرنيٹ پر خود کو جہاد جين کے نام سے متعارف کرانے والی کولين لاروز کی عمر 46 برس ہے اور وہ دبلی پتلی چھوٹے قد کی خاتون ہيں۔ پچھلے سال اگست تک وہ اپنے دوست کرٹ گورمن کے ساتھ فلا ڈلفيا کے مضافات ميں رہتی تھيں۔ گور مين نے ٹيلی وژن چینل سی اين اين کو بتايا کہ کولين نے اُن کےشديد بيمار والد کی موت تک اُن کی تيمارداری اور ديکھ بھال کی تھی: کرٹ کہتے ہیں ''اگر آپ ايک ايسے اچھے انسان ہيں، جو ايک بوڑھے اور بيمار شخص کی ديکھ بھال کرتا ہے تو پھر ميں نہيں سمجھ سکتا کہ آپ کس طرح کسی کو نقصان پہنچا سکتے ہيں۔''

تاہم امريکی تفتيشی حکام کا کہنا ہے کہ کولين لاروز نے اپنے دوست کے والد کے انتقال کے بعد سوئيڈن کا رخ کيا۔ انہوں نے انٹرنيٹ ميں لکھا ہے کہ سنہرے بالوں اور نيلی آنکھوں والی سفيد فام امريکی خاتون کے طور پروہ سويڈن ميں توجہ کا مرکز نہيں بنيں گی۔ کولين، اس دوران اسلام قبول کرچکی تھيں اور وہ سوئيڈن کے اُس کارٹونسٹ کو قتل کرنا چاہتی تھيں، جس نے سن 2007 ميں پيغمبر اسلام کے توہين آميز خاکےبنائے تھے۔

تاہم کولين لاروز کوئی واردات کئے بغير ہی پچھلے سال اکتوبر ميں سويڈن سے امريکہ واپس آگئيں، جہاں اُنہيں گرفتار کرليا گيا۔ وہ ،جہاد کا نام لينے والی پہلی امريکی نہيں ہيں۔اندازہ ہے کہ اس دوران جہاد کا نعرہ لگانے والے امريکی پاسپورٹ کے حامل افراد کی تعداد تقريباً ايک درجن تک پہنچ چکی ہے۔

امريکہ کی جارج ٹاؤن يونيورسٹی سے منسلک انسداد دہشت گردی کے امور کے ماہر ہوفمين اسے بہت خطرناک سمجھتے ہيں۔ ان کا کہنا ہے کہ امريکہ ميں يہ بالکل کھلے طور پر محسوس ہو رہا ہے کہ بہت سے امريکيوں کو اس تصور سے سمجھوتہ کرنے ميں مشکل کا سامنا ہے کہ سنہرے بالوں والی کولين لا روز کی سی شکل والے بھی دہشت گرد ہو سکتے ہيں۔

رپورٹ : کشور مصطفیٰ

ادارت : عاطف توقیر