1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جیت کے بعد محفوظ ممالک کی فہرست میں اضافہ کیا جائے گا، میرکل

شمشیر حیدر dpa/epd./KNA
16 ستمبر 2017

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ چوتھی مرتبہ جرمن چانسلر بننے کے بعد وہ ’محفوظ ممالک‘ کی فہرست میں اضافے کی کوشش کریں گی جس کے بعد پناہ کے مسترد شدہ درخواست گزاروں کی جرمنی سے ملک بدری آسان ہو جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2k5wy
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ’فُنکے میڈیا گروپ‘ کو دیے گئے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں مہاجرین اور تارکین وطن سے متعلق مستقبل میں اپنی نئی پالیسی کے بارے میں کچھ سوالات کے جوابات دیے۔ جرمنی میں رواں ماہ ہونے والے عام انتخابات میں میرکل چوتھی مرتبہ چانسلر کے عہدے کی امیدوار ہیں۔

جرمنی سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کو جلد واپس بھیجے گا

مسترد شدہ مہاجرین کی ملک بدری میں تیزی لائی جائے گی، میرکل

میرکل کا کہنا تھا کہ انتخابات جیتنے کے بعد وہ ’محفوظ ممالک‘ کی فہرست میں اضافے کی کوشش کریں گی۔ رواں برس کے دوران جرمنی اور تیونس، مراکش اور الجزائر جیسے شمالی افریقی ممالک کے مابین ان ممالک کو ’محفوظ ممالک‘ کی فہرست میں شامل کیے جانے کے لیے مذاکرات کیے جا رہے تھے۔

جرمنی: افغان مہاجرین کی اجتماعی ملک بدری پھر سے شروع

میرکل نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ تیونس کے ساتھ طے ہونے والا معاہدہ مثالی ہے اور دیگر ممالک سے بھی ایسے ہی معاہدے کیے جا سکتے ہیں تاہم اس ضمن میں اب بھی بہت کچھ کیا جانا باقی ہے لیکن ایسے ممالک کو ’محفوظ‘ قرار دیے جانے کے بعد جرمنی میں پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کو ملک بدر کیے جانے میں کافی آسانی پیدا ہو جائے گی۔

وفاقی جرمن چانسلر نے یورپی یونین کی سطح پر سیاسی پناہ کے قوانین اور مہاجرین کو فراہم کردہ سہولیات میں یکسانیت کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا، ’’ہمیں یورپی سطح پر ہر ملک میں سیاسی پناہ کا یکساں اور موثر طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے، علاوہ ازیں مہاجرین کے لیے رہائش گاہوں اور دیگر سہولیات بھی یورپ بھر میں ایک جیسی ہونا چاہییں۔‘‘

قبل ازیں جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے بھی یہی مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جرمنی میں مہاجرین کو مہیا کی جانے والی سہولیات دیگر ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہیں اور اسی وجہ سے تارکین وطن دیگر یورپی ممالک کی بجائے جرمنی کا رخ کرتے ہیں۔ میرکل نے بھی اس موقف کی تائید کرتے ہوئے اپنے اس انٹرویو میں کہا، ’’بلغاریہ میں کم از کم فی گھنٹہ اجرت دو یورو کے قریب ہے جب کہ جرمنی میں کم از کم 8.84 یورو فی گھنٹہ ملتے ہیں۔‘‘

جرمن چانسلر نے ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق طے کردہ معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کے باعث سمندری راستے اختیار کرنے والے تارکین وطن کی تعداد کافی کم ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی میں مقیم شامی مہاجرین کو بہتر سہولیات مہیا کرنے کے لیے یورپی یونین ترکی کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔ میرکل کا کہنا تھا، ’’مہاجرین کے آبائی وطنوں اور ان ممالک کے پڑوس میں واقع ممالک کے ساتھ تعاون کر کے ان مہاجرین کو ان کے گھروں کے قریب ہی اچھی سہولیات فراہم کرنے سے ہجرت کا سلسلہ ختم ہو سکتا ہے۔‘‘

زیادہ تر یورپی ممالک مہاجرین قبول کرنے پر تیار ہیں، میرکل

مہاجرین کو ملنے والی مراعات ’بہت زیادہ‘ ہیں، جرمن وزیر