1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حافظ سعید کی نظر بندی میں توسیع کی حکومتی درخواست واپس

مقبول ملک اے پی
14 اکتوبر 2017

پاکستانی حکومت کی طرف سے جماعت الدعوہ کے بانی اور امریکا کو مطلوب عسکریت پسند رہنما حافظ سعید کی ان کے گھر پر نظر بندی میں توسیع کی درخواست واپس لے لی گئی ہے۔ یہ بات جماعت الدعوہ کے ایک ترجمان نے بتائی۔

https://p.dw.com/p/2lpzW
حافظ سعید کی نظر بندی کی موجودہ قانونی مدت اکتوبر کے آخر میں پوری ہو جائے گیتصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ہفتہ چودہ اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق جماعت الدعوہ کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے بتایا کہ پاکستانی حکومت نے آج ہفتے کے دن وہ قانونی درخواست واپس لے لی، جس میں حافظ سعید کی ان کے گھر پر نظر بندی میں توسیع کی اپیل کی گئی تھی۔

پاکستانی الیکشن کمیشن کا ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے انکار

’پاکستانی سیاست میں ملی مسلم لیگ کی کوئی اہمیت نہیں‘

پاکستان: 72 کالعدم تنظیموں کی میڈیا کوریج پر پابندی

واپس لیے جانے سے قبل پاکستانی حکام نے اس درخواست میں جو اپیل کی تھی، اس میں ایک مقامی عدالت سے کہا گیا تھا کہ وہ حافظ سعید کی نظر بندی میں مسلسل پانچویں بار بھی توسیع کر دے۔

دہشت گردوں کے ’محفوظ ٹھکانے‘ ختم کر دیے جائیں گے، ہلینا وائٹ

حافظ سعید اس وقت اپنے گھر پر نظر بند ہیں اور ان کے خلاف ایک مقامی عدالت کی طرف سے جاری کردہ گزشتہ حکم کے مطابق وہ رواں ماہ کے آخر تک اپنے گھر پر نظر بند ہی رہیں گے۔

حافظ سعید جماعت الدعوہ کے سربراہ ہیں، جو بظاہر ایک اسلامی فلاحی تنظیم ہے لیکن اسے زیادہ تر لشکر طیبہ نامی اس عسکریت پسند گروپ کا نیا تنظیمی چہرہ سمجھا جاتا ہے، جس پر 2008 میں بھارتی شہر ممبئی میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کا الزام لگایا جاتا ہے۔ قریب نو برس قبل ممبئی میں کیے گئے ان حملوں میں متعدد امریکی شہریوں سمیت 166 افراد مارے گئے تھے۔

حافظ سعید کو ان کے چار دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اس سال جنوری میں ان کے گھر پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔ امریکا نے حافظ سعید کی گرفتاری میں مدد اور انہیں سزا دلوانے میں معاون ثابت ہونے والی کسی بھی فیصلہ کن معلومات کی فراہمی کے لیے دس ملین ڈالر کے انعام کا علان کر رکھا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2008ء میں جماعت الدعوہ کو ایک ممنوعہ دہشت گرد گروہ کا ’ظاہری تنظیمی چہرہ‘ قرار دے دیا تھا۔