1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حتمی اور  غیر مبہم آئین

26 مئی 2017

جرمن آئین ایک عارضی مسودے سے کامیاب ترین بنیادی قانون بنا اور کچھ دیگر ممالک نے بھی اس کے کچھ حصوں کو اپنایا۔ جرمن آئینی عدالت کے سربراہ آندریاس فوسکؤلے کے مطابق اس قانون میں موجودہ دور کے بحرانوں کا بھی حل موجود ہے۔

https://p.dw.com/p/2dcjn
Symbolbild Verfassung Grundgesetz Deutschland
تصویر: picture-alliance/ dpa

ابتدا میں بنیادی قانون کو صرف عارضی طور پر نافد کرنے کا ارادہ کیا گیا تھا۔ 1948ء اور 1949ء میں جب پارلیمانی کونسل نے مغربی جرمنی کے لیے اس قانون کا مسودہ پیش کیا، تو جرمنی اصل میں منقسم تھا۔ قانون بنانے والوں کی نظر میں اس بنیادی قانون کو عارضی طور پر نافذ کیا جانا تھا تاکہ جرمنی کی تقسیم کو مزید گہرا ہونے سے روکا جا سکے۔ اسی وجہ سے مسودے میں دستور ساز اسمبلی کے بجائے’ پارلیمانی کونسل‘ اور آئین کے بجائے ’بنیادی قانون‘ جیسی اصطلاحات استعمال کی گئیں۔

1990ء میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد اس قانون کی عارضی حیثیت ہمیشہ کے لیےختم ہو گئی کیونکہ یہ قانون پچاس سال تک مختلف آزمائشوں سے کامیابی کے ساتھ نبرد آزما ہو چکا تھا۔ اس دوران بنیادی قانون اعلیٰ حیثیت حاصل کر چکا تھا اور عوام میں اس کی شناخت اور قبولیت بھی بڑھ چکی تھی۔ جس سے ثابت ہوا کہ عوام اپنے اس آئین پر فخر کرتے ہیں۔ 2014ء میں کرائے جانے والے ایک جائزے کے مطابق نوے فیصد عوام نےکہا کہ وہ ’بہت بڑی حد تک‘ اس قانون پر اور ملک کی آئینی عدالت پر بھروسہ کرتے ہوئے انہیں آئین کا محافظ سمجھتے ہیں۔

Deutschland Jahrestag Grundgesetz Flaggen in Berlin
تصویر: AP

بیرون ملک بھی بنیادی جرمن قانون کو احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ قانون کے شعبے کے ماہر امریکی پروفیسر پیٹر ای کوئنٹ کے بقول ’’دوسری عالمی جنگ کے بعد کی جمہوری داستانوں میں سے یہ  کامیابی کی سب سے شاندار کہانی ہے۔‘‘ اسی قانون کو نظر میں رکھتے ہوئے پرتگال، اسپین اور ایسٹونیا کے علاوہ ایشیا اور جنوبی امریکا کے کچھ ممالک نے بھی اپنے اپنے  آئین تیار کیے ہیں۔

حتمی اور ابہام سے عاری آئین

 موجودہ دور بہت ہنگامہ خیز ہے اور مستقبل میں کیا کچھ ہونے جا رہا ہے، کسی کو علم نہیں۔ انٹرنیٹ نے دنیا کو ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے۔ مالیاتی منڈیاں اور بہت سے ممالک ابھی تک اقتصادی بحران کے اثرات سے جان نہیں چھڑا سکے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر جاری دہشت گردی سے ہماری آزادی خطرے میں پڑ رہی ہے۔ روز بہ روز نت نئے حفاظتی انتظامات متعارف کرا دیے جاتے ہیں۔ یورپی یونین اپنے شہریوں کو امن و سلامتی  کی جو ضمانت دیتی ہے، وہ آج کل اس پر پورا اترتی دکھائی نہیں دے رہی۔ کئی رکن ریاستوں میں قانون کی بالادستی خطرے میں ہے اور جمہوریت کے حوالے سے بھی شک و شبہات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بحران اب مستقل صورت اختیار کر گیا ہے اور مختلف معاشرے مستقل طور پر قائم اس بحرانی کیفیت میں رہتے ہوئے کاروبار حکومت نہیں چلا نہیں سکتے۔

Flash-Galerie Deutschland 60 Jahre Kapitel 1 1949 – 1959 Grundgesetz
تصویر: ullstein bild - Reuters

تاہم جرمن بنیادی قانون جدید اور ہمہ گیر ہے، لچک دار ہے اور اچھی طرح قلع بند ہے۔ اسی وجہ سے اسے حتمی اور ابہام سے عاری بنیادی قانون کہا جاتا ہے۔ اس قانون پر عمل پیرا ہوتے ہوئے جرمنی مستقبل کی تمام مشکلات سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔