1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حسنی مبارک کی عدالت میں دوبارہ پیشی، سماعت پانچ ستمبر تک ملتوی

15 اگست 2011

سابق مصری صدر حسنی مبارک آج پیر 15 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش ہوئے۔ ان پر قتل اور بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ مقدمے کی کارروائی اب پانچ ستمبر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/12Gph
حسنی مبارک کمرہ عدالت میں
حسنی مبارک کمرہ عدالت میںتصویر: dapd

جج احمد رفعت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب حسنی مبارک اور ان کے سابق وزیر داخلہ حبیب العدلی پر قائم مقدمات کو اکٹھا کر کے سنا جائے گا۔ اس کا مطالبہ مصر میں چلنے والی تحریک کے دوران ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کی جانب سے کیا جا رہا تھا۔

حسنی مبارک کے خلاف مقدمے کی کارروائی تین اگست کو شروع کی گئی تھی۔ اس مقدمے کی کارروائی ٹیلی وژن پر براہ راست دکھائی گئی تھی۔ مصری عوام کے لیے یہ بات ایک عجوبے سے کم نہیں تھی، کیونکہ لوگوں کو یقین تھا کہ مبارک کو کبھی عدالتی کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

آج پیر کے روز اس مقدمے کی سماعت کی ٹیلی وژن پر براہ راست نشریات جج احمد رفعت نے رکوا دی۔ مختصر کارروائی کے بعد جج نے اب اس کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کرتے ہوئے پانچ ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

83 سالہ حسنی مبارک کو بیماری کے باعث قاہرہ کے مضافات میں موجود ایک ملٹری ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔ وہاں سے انہیں پہلے ہیلی کاپٹر اور پھر ایک ایمبولینس کے ذریعے پولیس اکیڈمی میں ہونے والی اس سماعت کے لیے لایا گیا۔ انہیں ایک سٹریچر پر لٹا کر ان کے دو بیٹوں جمال اور اعلاء کے ساتھ کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔

حسنی مبارک کے دو بیٹوں جمال اور اعلاء کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا
حسنی مبارک کے دو بیٹوں جمال اور اعلاء کو بھی عدالت میں پیش کیا گیاتصویر: dapd

سماعت کے موقع پر مبارک کے حامی اور مخالفین کی طرف سے متوقع مظاہروں سے نمٹنے کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے جنہیں بکتر بند گاڑیوں کی مدد بھی حاصل تھی۔ تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی کے نمائندے کے مطابق اس موقع پر دو گروہوں کے درمیان تصادم ہوا۔ ایک دوسرے پر پتھر برسانے کے باعث کم از کم پانچ افراد زخمی ہوگئے۔

حسنی مبارک پر رواں برس جنوری اور فروری میں ان کے خلاف چلنے والی تحریک کے دوران سینکڑوں احتجاجی مظاہرین کی ہلاکت کی ذمہ داری کے علاوہ بدعنوانی کے بھی الزامات ہیں۔ اس تحریک کے باعث مبارک کو 11 فروری کو تین دہائیوں پر محیط اپنے اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا تھا۔ تین اگست کو مقدمے کی کارروائی کے آغاز پر حسنی مبارک نے خود پر لگائے جانے والے الزامات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

مبارک کو پہلی پیشی کے دوران بھی ڈاکٹر کی ہدایت پر اسٹریچر پر لٹا کر پیش کیا گیا تھا۔ ان کے دو بیٹے جمال اور اعلاء بھی اس موقع پر عدالت میں ملزمان کے لیے بنائے گئے سلاخوں والے حصے میں موجود تھے۔ مبارک کے دونوں بیٹوں نے بھی اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے جواب میں خود کو بے قصور قرار دیا تھا۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید