1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حلب میں محصور ڈھائی لاکھ شامیوں کے لیے خوراک ختم ہو گئی

مقبول ملک
11 نومبر 2016

شام کے محاصرہ شدہ شہر حلب کے مشرقی حصے میں پھنسے ہوئے ڈھائی لاکھ شہریوں کے لیے خوراک ختم ہو گئی ہے اور انہیں فاقہ زدگی کا خطرہ ہے۔ یہ بات شام کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کے نگران اعلیٰ اہلکار نے بتائی۔

https://p.dw.com/p/2SXb6
Syrien Lage in Aleppo
مشرقی حلب میں محصورین میں تقسیم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے پاس اب کوئی اشیائے خوارک نہیں ہیںتصویر: picture-alliance/AA/F. Aktas

سوئٹزرلینڈ میں جنیوا اور لبنان کے دارالحکومت بیروت سے جمعہ گیارہ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق جنگ زدہ ملک شام کے شہر حلب کے مشرقی حصے میں وہاں محصور ایک چوتھائی ملین شہریوں میں اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی بنیادوں پر جو اشیائے خوراک تقسیم کی جا رہی تھیں، ان کا آخری حصہ بھی کل جمعرات دس نومبر کو ان ضرورت مند محصورین میں تقسیم کر دیا گیا۔

عالمی ادارے کے سینیئر مشیر اور شام میں انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کے نگران مندوب ژان ایگیلینڈ (Jan Egeland) کا کہنا ہے، ’’حلب کا وہ علاقہ، جہاں باہر سے امدادی سامان کی ترسیل اس سال جولائی کے اوائل سے بند ہے، روسی فضائی طاقت کی مدد سے شامی حکومتی دستوں کے محاصرے میں ہے اور وہاں کی صورت حال حقیقی معنوں میں خوفناک اور تباہ کن ہے۔‘‘

ناروے کے اس سفارت کار کے مطابق کل جمعرات کو مشرقی حلب میں موجود باقی ماندہ امدادی اشیائے خوراک کی تقسیم سے بھی پہلے اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے بھی شامی تنازعے کے فریقین سے ایک بار پھر اپیل کی تھی کہ شہر کے اس حصے میں خوراک اور ادویات کی فراہمی کی اجازت دینے کے علاوہ امدادی کارکنوں کو بھی وہاں جانے دیا جائے۔

Schweiz Jan Egeland Syrien-Sonderbeauftragter UN
اقوام متحدہ کے مندوب اور ناروے کے سفارت کار ژان ایگیلینڈتصویر: UN Photo/J.-M. Ferré

اس کے علاوہ عالمی ادارے کی طرف سے شامی خانہ جنگی کے فریقوں سے یہ درخواست بھی کی گئی تھی کہ وہ حلب میں بہت زخمی یا بہت بیمار ان 300 کے قریب افراد کو بھی ان کے اہل خانہ کے ہمراہ وہاں سے نکلنے کی اجازت دیں، جنہیں مناسب طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔

روسی نائب وزیر اعظم سیرگئی ریابکوف نے کل دس نومبر کے روز کہا تھا کہ روسی فضائیہ مشرقی حلب میں اپنے فضائی حملے ابھی تک اس لیے روکے ہوئے ہے کہ وہاں انسانی بنیادوں پر خوراک اور ادویات پہنچائی جا سکیں۔

لیکن ان روسی حکومتی دعووں کے برعکس ژان ایگیلینڈ نے کہا ہے کہ مشرقی حلب میں ابھی تک شدید لڑائی جاری ہے جس کے باعث وہاں امدادی کارروائیوں کو جاری رکھنا ناممکن ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی ایگیلینڈ نے یہ بھی کہا کہ امدادی کارروائیوں کے لیے جنگی فریقین نے کئی ایسی شرائط بھی رکھی ہیں، جن کی وجہ سے عالمی ادارے کی امدادی کوششیں مزید پیچیدگی اور مشکلات کا شکار ہو چکی ہیں۔

Syrien Armut in Aleppo
شام میں مشرقی حلب کے ڈھائی لاکھ محصورین کو اب فاقوں کا خطرہ ہےتصویر: Getty Images/AFP/B. Al Halabi

ژان ایگیلینڈ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’جیسا ہم نے شام میں دیکھا ہے، ایسا ہم نے دنیا کے کسی دوسرے خطے میں نہیں دیکھا کہ انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل اور تقسیم کو مختلف جنگی دھڑوں کی طرف سے اپنے اپنے فائدے کے لیے بڑی چالاکی سے اتنا زیادہ سیاسی رنگ دے دیا گیا ہو۔‘‘

اقوام متحدہ کے اس سینیئر مشیر نے شام میں حکومت مخالف باغیوں کی حمایت کرنے والے ملک امریکا اور دمشق حکومت کی سیاسی اور عسکری حمایت کرنے والے روس دونوں سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ واشنگٹن اور ماسکو انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں میں اس بحرانی تعطل کے خاتمے کے لیے اپنا اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں