1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حلب پر حملہ اور تازہ روسی بمباری، جنیوا مذاکرات کے لیے دھچکا

عاطف بلوچ3 فروری 2016

اہم شامی اپوزیشن گروہ کے سربراہ ریاض فرید حجاب امن مذاکرات میں شرکت کے لیے جنیوا پہنچ گئے ہیں لیکن دوسری طرف روسی جیٹ طیارے شام میں ’جہادیوں‘ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1HpNX
Syrien Allepo Kämpfer
دمشق فوج نے روسی جیٹ طیاروں کی مدد سے حلب میں باغیوں کی ایک اہم سپلائی لائن کاٹ دی ہےتصویر: Reuters

شامی اپوزیشن اتحاد کا کہنا ہے کہ جب تک شامی فورسز باغیوں کے خلاف اپنی کارروائیاں اور روسی جیٹ طیارے شام میں بمباری کا سلسلہ نہیں روکتے تب تک امن مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

روسی جنگی طیاروں کی کارروائیوں کے علاوہ بدھ کے دن شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے حلب میں باغیوں کے خلاف ایک تازہ کارروائی شروع کر دی ہے۔ دمشق فوج نے روسی جیٹ طیاروں کی مدد سے حلب میں باغیوں کی ایک اہم سپلائی لائن کاٹ دی ہے۔ ناقدین نے اس عسکری پیشرفت کو شامی امن مذاکرات کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔

اسی دوران اہم شامی اپوزیشن گروہ کے رہنما ریاض فرید حجاب تین فروری بروز بدھ جنیوا پہنچ گئے ہیں۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ ان کی آمد کی وجہ سے امن مذاکرات کو بچانے میں اہم کامیابی مل سکتی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ دمشق حکومت کے وفد کا کہنا ہے کہ یہ مذاکراتی عمل شدید بد انتظامی کا شکار ہے اور اسی لیے باقاعدہ مذاکرات شروع نہیں ہو سکے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے سعودی نواز شامی اپوزیشن اتحاد ’اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی‘ میں شامل کچھ ارکان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شام میں جنگجوؤں کے خلاف روسی فضائی کارروائی کو روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

سرگئی لاوروف نے یہ بھی کہا کہ ترکی کے راستے جہادیوں کو اسلحے کی فراہمی کا عمل جاری ہے۔ روسی میڈیا نے لاوروف کے حوالے سے بتایا ہے، ’’روس شامی میں فعال داعش اور النصرہ فرںٹ کے خلاف جاری کارروائی اس وقت تک ختم نہیں کرے گا جب تک دہشت گردوں کو حقیقی طور پر شکست نہیں دے دی جاتی۔‘‘

Syrischer Politiker Riad Hidschab
اہم شامی اپوزیشن گروہ کے سربراہ ریاض فرید حجاب امن مذاکرات میں شرکت کے لیے جنیوا پہنچ گئے ہیںتصویر: picture alliance/Photoshot

شامی اپوزیشن کا اصرار ہے کہ روس اپنی کارروائی میں اعتدال پسند باغیوں کو بھی نشانہ بنا رہا ہے، جس کی وجہ سے صورتحال پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ ’اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی‘ کے مطابق روسی کارروائی کی وجہ سے قیام امن ممکن نہیں ہو سکے گا، اس لیے فائر بندی کو حتمی شکل دیتے ہوئے سیاسی حل کی طرف بڑھنا چاہیے۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے مندوب اسٹیفن ڈے مستورا نے خبردار کیا ہے کہ اگر جنیوا میں جاری امن مذاکرات کا سلسلہ ناکام ہوتا ہے تو شامی خانہ جنگی کے خاتمے کی آخری امید بھی دم توڑ سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں