1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کے بحران کی عکاسی بچوں کی کہانی کے ذريعے

عاصم سلیم
4 نومبر 2016

يونان ميں ايک تھيئٹر گروپ نے وہاں مہاجر کيمپوں ميں مقيم شامی مہاجر بچوں کے ليے شام ہی سے تعلق رکھنے والی مختلف لوک کہانيوں پر مبنی ايک کھيل تشکيل ديا ہے۔ اس اقدام کا مقصد کيمپوں ميں مايوس بچوں کو تفريح فراہم کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/2S8d6
Screenshot Website The Journey of Halima
تصویر: The Journey of Halima

’حليمہ کا سفر‘ نامی کھيل ايک بچی کے مرکزی کردار پر مبنی ہے۔ ’سورج کی سرزمين‘ سے تعلق رکھنے والی يہ بچی حليمہ اپنی بنجر زمين کے ليے بارش ڈھونڈنے نکلتی ہے۔ اپنے سفر کے آغاز پر اس کے پاس صرف ايک ليموں، کچھ نمک اور ايک خالی کاغذ ہوتا ہے۔ پانچ حصوں پر مبنی يہ کہانی حليمہ کے مشرق وسطیٰ کے سفر کے بارے ميں ہے۔ اپنی کاوش ميں حليمہ وہی راستہ اختيار کرتی ہے، جو پچھلے کچھ عرصے کے دوران پناہ کے متلاشی لاکھوں مہاجرين اختيار کر چکے ہيں۔

اس کھيل کو حقيقی شکل دينے ميں کئی ممالک سے تعلق رکھنے والے ستر افراد کی ايک ٹيم شامل ہے، جس ميں ميرمکس تھيٹر کمپنی کے متعدد اداکار، مترجم اور گرافک السٹريٹر شامل ہيں۔ اس منصوبے کو شمالی يونانی شہر تھيسالونيکی ميں پايہ تکميل تک پہنچايا گيا۔ منصوبے کے شريک بانی نيکوس کالاٹيسيڈيس بتاتے ہيں، ’’ہم نے شام کی تقريباً چاليس لوک کہانيوں پر تحقيق  کرنے کے بعد اس کھيل کو لکھا اور اس ميں متعدد کردار حقيقی مہاجرين سے مشابہت رکھتے ہيں۔‘‘ کالاٹيسيڈيس کے مطابق مہاجر کيمپوں ميں موجود بچوں کے پاس لکھنے پڑھنے کو کچھ نہيں ہوتا۔ حتیٰ کہ جب وہ اسکول جاتے ہيں تو وہاں بھی انہيں يہ مواد ميسر نہيں۔

’حليمہ کے سفر‘ نامی کھيل کو عربی، فارسی اور نگريزی زبان ميں لکھا گيا ہے۔ 72 صفحات پر مبنی يہ کہانی گروپ کی ويب سائٹ سے بلا معاوضہ ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔ ڈاؤن لوڈ کرنے کے ليے پتہ ہے: http://thejourneyofhalima.com

ميرمکس تھيئٹر گروپ کے ارکان اب تک اس کہانی کو صرف سناتے رہے ہيں تاہم مستقبل ميں ان کی کوشش ہے کہ اسے تھيٹر ميں اپنی اصل شکل يعنی ايک کھيل کے طور پر پيش کيا جائے۔ منتظمين کی کوشش ہے کہ کہانی کی اتنی کاپياں بنوائی جا سکيں کہ يونان بھر ميں موجود تمام مہاجر بچوں ميں انہيں تقسيم کيا جا سکے۔ منصوبے کے شريک بانی نيکوس کالاٹيسيڈيس کے مطابق قريب پندرہ ہزار کاپياں چھپوانے کے ليے انہيں ساٹھ ہزار يورو درکار ہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ يونان ميں اس وقت تقريباً ساٹھ ہزار پناہ گزين پھنسے ہوئے ہيں۔ ان ميں قريب دو ہزار تنہا بچے بھی شامل ہيں۔ ايتھنز حکومت لگ بھگ دس ہزار بچوں کو اسکولوں ميں تعليم فراہم کرنے کا اعلان کر چکی ہے تاہم کيمپوں ميں ہزارہاں بچے اب بھی بے يار و مددگار ہيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید