1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس، عباس ملاقات ملتوی

10 نومبر 2008

مصری دارالحکومت قاہرہ میں فلسطین کے مخالف گروپوں حماس اور الفتح کے درمیان مصالحتی بات چیت ملتوی کر دی گئی ہے۔ اس کانفرنس میں مصر کو ثالثی کا کردار ادا کر نا تھا۔

https://p.dw.com/p/Fr0Y
فلسطینی انتہاء پسندوں کے راکٹ حملوں کے رد عمل کے طور پراسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی کے علاقے کو ڈیزل کی فراہمی مکمل طور پر بند کر دی گئیتصویر: AP GraphicsBank

مصری حکام کے مطابق، حماس کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان کی وجہ سے اِن مذاکرات کو مؤخر کیا گیا ہے۔ اس ملاقات کا مقصد، فتح اور حماس کے مابین اختلافات کے حل، تجدید تعلقات اور ایک نئی فلسطینی متحدہ حکومت کے قیام پر مذاکرات کرنا تھا۔

حماس اس ملاقات کے ملتوی کرنے کا الزام فتح پر عائد کر رہا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ اگر وہ حماس کے رہنماؤں کو جیل سےرہا کر دیتے تو شاید یہ ملاقات ممکن ہوتی ۔ حماس نے گزشتہ ہفتہ غزہ پٹی میں قید فتح کے قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ واضخ رہے کہ مغربی پٹی، فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام ہے۔

دوسری طرف اسرائیل فلسطین تنازعے کے حل کے حوالے سے عالمی سطح پر ِسفارتی کوششیں جاری ہیں۔ سابق برطانوی وزیر اعظم اور مشرق وسطی کے لیے قائم چہار فریقی گروپ کے امن سفیر ٹونی بلیئر، نے نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما سے اپیل کی ہے کہ وہ بیس جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد مشرق وسطی میں امن کے قیام کو فوقیت دیں۔

ادھر اسرائیل اور غزہ پٹی کے درمیان سرحدی علاقے پیر کے روز بھی بند رہے۔ اسرائیلی ریڈیو کے مطابق اس امر کا فیصلہ اسرائیلی وزیر دفاع ایھود باراک نے کیا۔ گزشتہ بدھ کے روز سے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی انتہاء پسندوں کے راکٹ حملوں کے رد عمل کے طور پر غزہ پٹی کے علاقے کو ڈیزل کی فراہمی مکمل طور پر بند کر دی گئی جس کے نتیجے میں اس علاقے میں موجود بجلی کی واحد تنصیب بھی کام نہیں کر رہی ہے۔ اسرائیلی سرکاری ریڈیو کے مطابق اتوار کی شب سے غزہ پٹی کے مختلف علاقے بھی بجلی کی فراہمی سے محروم ہوگئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے حماس کی جانب سے اسرائیلی علاقے پر راکٹوں سے حملے کے بعد اسرائیل کے وزیر داخلہ Meir Shetritt نے حماس کو خبر دار کرتے ہوئے کہا تھا: ’’کسی کو بھی ہم سے یہ امید نہیں کرنی چاہئے کہ ہم اسرائیل کی سلامتی کو لاحق خطرات کے باوجود خاموش بیٹھے رہیں۔‘‘

غزہ پٹی کے علاقے میں بجلی کے بحران کے علاوہ گندم کی قلت سے روٹی کا بحران بھی پیدا ہو گیا ہے۔ اس امر کا انکشاف بھی اسرائیلی ریڈیو کی خبروں نے کیا ہے۔ ایک فلسطینی نوجوان کا کہنا ہے: ’’اسرائیلی مسلسل اپنے قول سے پھر جانے کا ثبوت دے رہے ہیں۔ اسلحہ بندی کی اصطلاح کا استعمال محض زبانی جمع خرچ ہے۔ اسرائیلی حکام کے قول و فعل میں ہمیشہ تزاد پایا جاتا ہے۔ ‘‘

ادھر اسرائیلی ذرائع نے اس امر کی طرف نشاندہی کی ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع باراک غالبا اگلے چھتیس گھنٹوں کے اندر غزہ پٹی کے علاقوں کو ڈیزل فراہم کرنے کا بندوبست کریں گے۔