1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حملے کا عینی شاہد ڈرائیور خلیل

ڈوئچے ویلے، شعبہ اُردو، بون3 مارچ 2009

’’میں پہلے یہی سمجھا جیسے آتش بازی ہورہی ہے۔ ایک دم سے فائرنگ شروع ہوگئی۔ تب پتہ چلا میرے بالکل سامنے سے سفید کلر کی گاڑی سے ایک بندہ نکلا اور اس نے ڈائریکٹ فائرنگ شروع کردی۔ پھر میں نے سمجھا یہ تو حملہ ہوگیا ہے۔‘‘

https://p.dw.com/p/H4gl
سری لنکا کے کھلاڑی اسی بس میں سوار تھے اور ڈرائیور خلیل اس بس کو چلا رہا تھاتصویر: AP

یہ الفاظ ہے بس ڈرائیور خلیل کے۔ سری لنکا کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی جس بس میں سوار تھے اُسے خلیل چلا رہا تھا۔ خلیل لاہور میں پیش آنے والے واقعے کا عینی شاہد ہے۔ خلیل نے ہمارے اسپورٹس نمائندے طارق سعید کو بتایا کہ یہ حملہ کب اور کیسے ہوا؟

Thilan Samaraweera Cricket Spieler Anschlag in Lahore Pakistan
کراچی اور لاہور ٹیسٹ میچوں میں سری لنکا کے بیٹسمین سمراویرا نے ڈبل سنچریاں اسکور کیں، سمراویرا بھی اس حملے میں زخمی ہوئے تاہے خطرے سے باہر ہیںتصویر: AP

’’فائرنگ شروع ہوتے ہی گاڑی میں سوار تمام کھلاڑی اندر ہی لیٹ گئے۔ چیخ و پکار شروع ہوگئی۔ اتنی دیر میں پیچھے سے ایک راکٹ بھی آیا، وہ راکٹ نشانے پر نہیں لگا، وہ سیدھا زمین پر جاکے لگا۔ پھر زوردار دھماکہ ہوا۔ اس کے بعد میری گاڑی کے سامنے ایک اور بندہ آگیا اور اس نے ھینڈ گرینیڈ پکڑا ہوا تھا، اُچھالا میری طرف، خدا کی قدرت کہ وہ نیچے گر گیا اور گاڑی کو نہیں لگا۔‘‘

خلیل نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ وہ کسی طرح گاڑی کو جائے وقوع سے دور لے جانے میں کامیاب ہوا۔ ڈرائیور خلیل کے مطابق حملہ آوروں کی عمریں بیس تا پچیس سال کے بیچ میں تھیں۔ ’’بہت ’ینگ‘ تھے۔‘‘

خلیل نے بتایا کہ پولیس اور کمانڈوز کے جوانوں نے حملہ آوروں پر جوابی حملہ کیا لیکن یہ حملہ اتنا حیران کردینے والا تھا کہ پہلے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا۔