1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حملے کی صورت میں نیٹو رکن ایک دوسرے کا دفاع کریں گے، ٹرمپ

علی کیفی AP, Reuters
10 جون 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ کہتے ہوئے نیٹو ارکان کے خدشات ختم کر دیے ہیں کہ کسی بھی بیرونی حملے کی صورت میں اس مغربی دفاعی اتحاد کے تمام رکن ممالک ایک دوسرے کا دفاع کریں گے۔

https://p.dw.com/p/2eRoX
Litauen US-Verteidigungsminister Jim Mattis in Vilnius
امریکی وزیر دفاع جِم میٹِس مئی میں لیتھوینیا میں نیٹو کے کئی رکن ملکوں کے دستوں کا معائنہ کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/ZUMA Wire/DOD

گزشتہ مہینے ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے ہیڈکوارٹرز برسلز میں اپنے خطاب کےدوران اس مغربی دفاعی اتحاد کی شِق نمبر پانچ کا حوالہ نہیں دیا تھا، جس کی رُو سے کسی بھی بیرونی حملے کی صورت میں تمام رکن ممالک کو ایک دوسرے کا دفاع کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔ تب سے یورپی ممالک اور دیگر کی جانب سے یہ خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے کہ اِس شِق کا حوالہ نہ دے کر اُنہوں نے اس دفاعی اتحاد کو کمزور کیا ہے۔

جمعے کے روز امریکا کے دورے پر گئے ہوئے رومانیہ کے صدر کلاؤس ایوہانیس کے دورے کے موقع پر ٹرمپ نے ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ’ریاست ہائے متحدہ امریکا کی جانب سے آرٹیکل نمبر پانچ کی پاسداری کی جائے گی‘۔

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے معاہدے کی اِس شِق میں یہ کہا گیا ہے کہ نیٹو کے کسی ایک رکن ملک پر حملے کو تمام نیٹو ارکان پر  حملہ تصور کیا جائے گا اور تمام اتحادی اُس ملک کا دفاع کرنے کے پابند ہوں گے۔

برسلز میں اپنے خطاب میں ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ تمام رکن ممالک اپنے اُس عہد کی پاسداری کریں، جس میں انہوں نے 2024ء تک اپنی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد دفاع پر خرچ کرنے کا ذکر کیا تھا۔ تب ٹرمپ نے اِس شِق نمبر پانچ کا خاص طور پر حوالہ نہیں دیا تھا، جس کی اب تک عملاً ایک ہی مرتبہ یعنی گیارہ ستمبر 2011ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد ضرورت پڑی تھی۔

Belgien NATO-Gipfel Rede Trump
برسلز میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب نے نیٹو کے رکن ملکوں کو مایوس کیا تھاتصویر: picture alliance/abaca/K. Ozer

جمعے کو اپنی نیوز کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا:’’مَیں آرٹیکل پانچ کے لیے امریکا کے عزم کا اعادہ کر رہا ہوں۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہمارے پاس ایک بہت ہی زیادہ طاقتور فورس موجود رہے اور اِس کے لیے جتنی بھی رقم ضروری ہو، وہ ادا کی جائے۔‘‘

بعد ازاں وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایک بار پھر امریکا کے اس عزم کا پُر زور اظہار کیا گیا اور ساتھ ہی ساتھ یہ اعلان بھی کیا گیا کہ ٹرمپ آئندہ مہینے اپنے دوسرے غیر ملکی دورے پر پولینڈ جائیں گے۔ مزید یہ کہ پولینڈ کے اس دورے کا مقصد نہ صرف اس مشرقی یورپی ملک کے لیے امریکی حمایت کا اظہار کرنا ہے بلکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس دورے کے ذریعے نیٹو کے ’اجتماعی دفاع‘ کو مضبوط بنانے کے عزم پر بھی زور دینا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ اپنی صدارتی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو ’فرسودہ‘ اور ’ازکار رفتہ‘ قرار دیا تھا۔ جمعے کو ہی ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ نیٹو کے رکن ملکوں میں سے چند ایک ہی اپنی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد دفاع کے لیے مختص کرنے کے عہد کی پاسداری کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے مونٹی نیگرو کی شمولیت کے بعد سے نیٹو کے رکن ملکوں کی تعداد بڑھ کر  اُنتیس  ہو گئی ہے۔