حملے کے بعد ’سویڈن سکتے میں‘
22 اکتوبر 2015سویڈن کی پولیس نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ٹرولہاٹن نامی علاقےکے کرونان اسکول پر حملہ کرنے والے شخص کو گولی مار کر زخمی کیا گیا تھا تاہم وہ ہسپتال میں علاج کے دوران ہی چل بسا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور اکیس برس کا تھا۔ اس دوران یہ بھی بتایا گیا کہ اس حملے میں زخمی ہونے والے دونوں افراد کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔ تفتیش کاروں نے صرف اتنا بتایا کہ حملہ آور کے پاس خنجر نما ایک ہتھیار تھا۔ تاہم ذرائع ابلاغ کے کچھ اداروں کے مطابق یہ حملہ تلوار کی مدد سے کیا گیا۔
اسکول کے طلبہ نے مختلف ٹیلی وژن چینلز کو بتایا کہ وہ سمجھے کہ سیاہ لباس پہنے ہوئے یہ شخص ’ہالووین‘ کا مزاق کر رہا ہے۔ ہالووین ایک تہوار ہے، جو ہر سال 31 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ اس میں لوگ ڈراؤنے لباس پہنتے ہیں اور چہروں کو خوفناک بنایا جاتا ہے۔ ایک بچے نے بتایا، ’’ کچھ بچے توحملہ آور اور اس کی تلوار کے ساتھ تصویریں بھی بنانا چاہتے تھے۔‘‘
تفصیلات کے مطابق حملہ آور نے کلاسوں کے دروازے کھٹکھٹائے اور کھولنے والے پر وار کر دیا۔ ’’ ایک مرد ٹیچر موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ ایک زخمی طالب علم نے ہسپتال جا کر دم توڑا۔‘‘پولیس ابھی تک حملہ آور اور اس اسکول کے مابین تعلق کی بابت معلوم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کے فلیٹ سے کچھ سامان ملا ہے، جو تفتیش میں کام آئے گا۔ اس لیے ان چیزوں کی تفصیلات کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔
ٹرولہاٹن نامی علاقے کے کرونان اسکول میں چار سو بچے پڑھتے ہیں اور ان کی عمریں چھ سے پندرہ سال کے درمیان ہیں۔ سویڈش حزب اختلاف کے ایک رہنما نے بتایا کہ سلامتی کے انتظامات کے حوالے سے اس اسکول کو پہلے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ سویڈن کے بادشاہ کارل گستاو نے ہلاک ہونے کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔ ان کے بقول ’’سویڈن سکتے میں ہے‘‘۔ ماہرین کے مطابق سویڈش سرزمین پر یہ اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔