1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکمران اتحاد ٹوٹنے سے بچ گیا،ایک اور ڈیڈ لائن کا اعلان

عاطف توقیر22 اگست 2008

اسفند یار ولی اور مولانا فضل الرحمان کی مسلم لیگ ن کے سربراہ سے ملاقات، 3نومبر کے اقدامات کالعدم قرار دینے اور ججز کی بحالی کی قرارداد تیار کرنےکے لئے کمیٹی بنانے کا اعلان ۔ قرار داد پیر کو قومی اسمبلی میں پیش ہوگی۔

https://p.dw.com/p/F37H
حکمران اتحاد کی دو بڑی جماعتوں کے سربراہان، آصف علی زرداری اور میاں نواز شریفتصویر: AP

حکمران اتحاد ایک بار پھر قرارداد کے ذریعے بدھ تک ججز کی بحالی پر متفق ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے پنچاب ہاؤس اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان اور اسفند یار ولی پر مشتمل، حکمران اتحادکی مصالحتی کمیٹی نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی۔اس موقع پر ٹیلی فون کے ذریعے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چئیر مین آصف علی زرداری سے بھی مشاورت کی گئی۔ تینوں رہنماؤں نے دو گھنٹے سے زائد طویل ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یا رولی نے کہا پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز نے اتفاقِ رائے سے یہ فیصلہ کیا ہےکہ ججز کی بحالی اور تین نومبر کے اقدامات کالعدم قرار دینے کےحوالے سے حکمران اتحاد ، ڈرافٹ کمیٹی قائم کرے گا۔جو رواں ہفتے کے اختتام تک ایک قرار داد تیار کر لے گی ۔اس کمیٹی میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی جانب سے دو دو ارکان شامل کئے جائیں گے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ حکمران اتحاد ساتھ ساتھ چلتا رہے اور نہ ٹوٹے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کی وجہ حکمران اتحاد کی مضبوطی ہے۔ نواز شریف نے بتایا کہ آصف علی زرداری سے معاہدہ طے پایا تھا کہ پرویز مشرف کے صدارت سے مستعفی ہونے کے 24گھنٹے کے اندر تمام ججز کو بحال کر دیا جائے گا۔ لیکن ایسا نہیں ہو پایا۔

Pakistan Oberster Richter Iftikhar Mohammed Chaudhry abgesetzt
پاکستان کے معذول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدریتصویر: AP

انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان اور اسفند یار ولی سے ملاقات میں طے پایا ہے کہ پیر کے روز قومی اسمبلی میں تین نومبر کے حکم نامےکو کالعدم قرار دینے اور ججز کی بحالی سے متعلق قرارداد پیش کر دی جائے گی جو منگل تک بحث کے بعد بدھ کو منظور کر لی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ججز کی بحالی کا مظلب ہی یہی ہے کہ افتخار چوہدری سمیت تمام ججز بحال ہوں۔ افتخار چوہدری کے بغیر ججز کی بحالی صرف ایک مذاق ہو گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قرار داد کی بدھ تک منظوری نواز شریف کی تجویز ہے تاہم قرار داد پر بحث جمعے تک جاری رہ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا ہم پی پی اور نواز لیگ کی متفقہ رائے کا ساتھ دیں گے۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نےصدارت کے حوالے سے تمام فیصلوں کااختیار پارٹی کے شریک چئیر مین آصف علی زرداری کو سونپ دیا ہے۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ انہیں کسی عہدے سے کوئی سروکار نہیں تاہم وہ ان لوگوں کی قدر کرتے ہیں جو انہیں صدر دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ صرف پارٹی کو متحد دیکھنا چاہتے ہیں۔