1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکمران کانگریس پارٹی سکھوں کے دباؤ میں

افتخار گیلانی، نئی دہلی9 اپریل 2009

کانگریس پارٹی نے سکھوں کے زبردست احتجاج کے بعدسابق مرکزی وزیر اورممبر پارلیمان جگدیش ٹائٹلر اور سجن کمار کو انتخابی میدان سے ہٹا لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/HU4o
تصویر: UNI

لوک سبھا میں وسطی دہلی کی نمانئدگی کرنے والے جگدیش ٹائٹلر اور باہری دہلی کی نمائندگی کرنے والے سجن کمار پر 30 اکتوبر 1984 کو سابق وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بڑے پیمانے پر ہوئے سکھ مخالف فسادات میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ صرف قومی دارالحکومت دہلی میں ہی ان فسادات میں 2000 سے زائد سکھ مارے گئے تھے۔

مرکزی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی نے پچھلے دنوں عدالت کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں ٹائٹلر کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔ سی بی آئی کی اس رپورٹ کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں سکھوں نے زبردست مظاہرے کئے اور اس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ گذشتہ دنوں یہاں ایک سکھ صحافی جرنیل سنگھ نے اسی رپورٹ پر اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایک پرےس کانفرنس کے دوران مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبرم پر جوتا پھینک مارا تھا۔ سی بی آئی کی رپورٹ کے بعد کانگریس پارٹی پر خاصا دباؤ بڑھ گیاتھا اور پنجاب میں یہ ایک اہم انتخابی موضوع بن گیا ہے۔

بہر حال دہلی سے پچھلے تین عام انتخابات جیتنے والے سابق مرکزی وزیر جگدیش ٹائٹلر نے جمعرات کو ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ کانگریس کو سبکی سے بچانے کے لئے اپنی امیدواری واپس لے رہے ہیں۔ انہوں نے تاہم اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کے لئے بی جے پی اور اکالی دل کے علاوہ میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔انہوں نے کہا :’’ میڈیا نے میری امیج ایک قاتل کی طرح بناکر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ مجھے اور میرے خاندان کو اس سے کافی نقصان پہنچا ہے لیکن میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے پارٹی کی سبکی ہو۔‘‘ جگدیش ٹائٹلر نے کہا کہ وہ کانگریس پارٹی کے ایک Disciplined کارکن ہیں اور پارٹی کی صدر سونیا گاندھی ان کے بارے میں جو فیصلہ کریں گی وہ اسے سرآنکھوں پر تسلیم کریں گے۔ ٹائٹلر نے دعوی کیا کہ ان کے خلاف کوئی کیس نہیں ہے اور صرف ایک حلف نامے میں ان کا نام لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھ مخالف فسادات کی انکوائری کے لئے اب تک ایک درجن سے زائد کمیشن بن چکے ہیں جس میں سے کسی ایک نے بھی انہیں ملزم قرار نہیں دیا۔

جب ٹائٹلر سے پوچھا گیا کہ سکھوں کی طرف سے اتنے بڑے پیمانے پر احتجاج کو کیا وہ عوامی احتجاج نہیں سمجھتے تو سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ وہ دہلی سے پچھلے تین بار پارلیمان کا انتخاب جیت چکے ہیں اور ان کے حلقہ انتخاب میں سکھوں کی بڑی تعداد ہے جس نے انہیں ووٹ دئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت میں بھی جب اٹل بہاری واجپئی وزیر اعظم اور لال کرشن اڈوانی وزیر داخلہ تھے تب بھی سی بی آئی نے انہیں کلین چٹ دی تھی لیکن بی جے پی اور اکالی دل صرف انتخابی فائدے کے لئے اس معاملے کو اٹھاتے رہتے ہیں۔

دریں اثنا ایک نچلی عدالت نے جگدیش ٹائٹلرکو سی بی آئی کی طرف سے دی گئی کلین چٹ پر معاملے کی سماعت آج 28 اپریل تک کے لئے ملتوی کردی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کانگریس پارٹی کے آج کے فیصلے کے کافی دور رس نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔