1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومتی مذمتی بیانات بے اثر، شمالی وزیرستان میں ایک اور حملہ

12 ستمبر 2008

پاکستانی فوج کے سربراہ اور وزیر اعظم کے بیانات کے بیچ کہ پاکستانی سرحدوں کے اندر غیر ملکی افواج کےحملے برداشت نہیں کئے جائیں گے،جمعہ کی صبح افغانستان متعین امریکی فضایہ حملے میں کم از کم بارہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/FH3I
تصویر: dpa

پاکستان میں سیکورٹی حکام نے کہا ہے کہ افغانستان سے ملحقہ وفاق کےزیر انتظام پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں افغانستان متعین امریکی اتحادی افواج کے ایک جاسوس طیارے سے کے گئے میزائل حملوں میں ایک پرائمری اسکول کو نشانہ بنایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اس حملے میں زیادہ تر مقامی طالبان ہلاک ہوئے۔

عینی شاہدین نے کہا کہ یہ حملہ جمعہ کی صبح تقریبا ساڑھے پانچ بجے کیا گیا۔ مقامی انتظامیہ نے کہا ہے کہ میران شاہ سے قریبا دو کلو میٹر مشرقی علاقےٹیول خیل میں کئے جانے والے اس حملے میں مقامی طالبان کے حامی شادم خان کا گھر بھی تباہ ہوا، جس کے نتیجے میں اس گھر میں موجود تین بچے اور دو خواتین ہلاک ہوئیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں طالبان باغیوں نےمحفوظ ٹھکانے بنا رکھے ہیں اور افغانستان پار کارروائی کرنے کے لئے طالبان یہاں طاقت جمع کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ تازہ ترین حملہ اس وقت ہوا ہے جب امریکی اور پاکستانی حکام اس بات پر کوئی حکمت عملی طے کرنے کی کوشش میں ہیں پاکستانی قبائلی علاقوں میں مورچہ بند طالبان کے خلاف کارروائی کس طرح کرنی چاہئے۔

اس حملے سے ایک روز قبل پاکستانی افواج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے کہا تھا کہ پاکستان کی سرحدوں کے اندر کسی بھی غیر ملکی کو فوجی کارروائی کی اجازات ہر گز نہیں دی جائے گی جسے بعد ازاں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ملکی پالیسی قرار دیا تھا۔ تاہم ان نئے حملوں کے بعد صورتحال کچھ بگڑ گئی ہے اور یہ چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ حکومت پاکستان کی طرف سے دئے جانے والے بیانات کی کیا اہمیت ہے۔