1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’خبر دار : آپ کے حقوق خطرے ميں ہيں‘

عاصم سليم24 فروری 2016

ايمنسٹی کے مطابق آج کل کئی ممالک بين الاقوامی قوانين کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہيں اور پچھلے سال کم از کم تيس ملکوں نے پناہ کے متلاشی افراد کو ايسے مقامات يا خطوں کی طرف روانہ کيا، جہاں ان کی جانوں کو خطرہ لاحق تھا۔

https://p.dw.com/p/1I0vX
تصویر: picture-alliance/dpa/F.Singer

پچھلے سال يعنی سن 2015 ميں تيس ممالک کی جانب سے پناہ گزينوں کو ايسی جگہوں پر بھيجا گيا، جہاں انہيں خطرہ لاحق تھا۔ يہ انکشاف بين الاقوامی تنظيم ايمنسٹی انٹرنيشنل کی طرف سے انسانی حقوق کی صورتحال پر مبنی سالانہ جائزے ميں کيا گيا، جسے باقاعدہ طور پر بدھ چوبيس فروری کو جاری کيا گيا۔

ايمنسٹی انٹرنيشنل کے مطابق گزشتہ برس کے دوران انيس ممالک کی حکومتيں يا مسلح گروپ جنگی جرائم اور جنگ کے قوانين کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔ ادارے کے سيکرٹری جنرل سليل شيٹی کے مطابق کم مدت کے ليے قومی مفادات پر مبنی پاليسياں اور ظالمانہ کريک ڈاؤنز، گزشتہ برس کے دوران کئی مقامات پر انسانی حقوق کی شديد خلاف ورزيوں کا سبب بنے۔ انہوں نے کہا، ’’آپ کے حقوق خطرے ميں ہيں، دنيا بھر کی کئی حکومتيں ان کی شديد خلاف ورزياں کر رہی ہيں۔‘‘

ملکوں اور حکومتوں کی جانب سے پناہ گزينوں کے ساتھ منفی رويے کی ايک بد ترين مثال اس وقت کی ہے، جب انسانوں کے اسمگلروں نے ميانمار اور بنگلہ ديش کے ہزارہا تارکين وطن کو کھانے پينے کی اشياء اور بنيادی سہوليات کے بغير کھلے سمندر ميں چھوڑ ديا۔ ايمنسٹی کے مطابق جس دوران خطے کے ممالک کشتيوں پر سمندر ميں موجود پناہ گزينوں کو اِدھر اُدھر کرتے رہے، اتنے ميں سينٹکڑوں تارکين وطن بھوک اور پياس کے سبب ہلاک ہوتے رہے۔

ايمنسٹی انٹرنيشنل کی اس رپورٹ ميں يورپی رياست ہنگری پر بھی شديد تنقيد کی گئی ہے۔ ہنگری کی حکومت نے پچھلے سال سرحد بند کرتے ہوئے ہزارہا بے يار و مدد گار مہاجرين کی راہ ميں رکاوٹ تو ڈالی جبکہ اس کے علاوہ مہاجرين کی مدد کے حوالے سے خطے کے ديگر ملکوں کی جامع کوششوں کو بھی روکا۔

گزشتہ برس دنيا بھر کے کئی شورش زدہ ممالک اور خطوں سے ايک ملين سے زائد پناہ گزينوں نے يورپ کا رخ کيا۔ جرمنی کے علاوہ ديگر ملکوں کا اس بحران سے نمٹنے کا رد عمل قابل افسوس رہا۔ سليل شيٹی کے بقول يہ بات قابل افسوس ہے کہ دنيا کے سب سے امير خطے يورپ ميں، عالمی سطح پر سب سے زيادہ ظلم و ستم کے شکار افراد کو بنيادی حقوق تک کی فراہمی نہ ہو سکی۔ ايمنسٹی کے سيکرٹری جنرل نے مطالبہ کيا کہ 1.2 ملين  مہاجرين کی فوری طور پر مختلف ممالک منتقلی کی جائے اور وہ بھی قابل احترام اور قانونی طريقے سے۔

 

Griechenland Idomeni viele Flüchtlinge gehen auf Landstraße
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mitrolidis

عالمی ادارے کی رپورٹ ميں يہ انکشاف بھی کيا گيا کہ سعودی عرب يمن ميں بمباری کرتے ہوئے جنگی جرائم کا مرتکب پايا گيا۔ ايمنسٹی نے سعودی يمنی تنازعے کی اقوام متحدہ کی زير نگرانی تحقيقات کی راہ ميں رکاوٹ ڈالنے پر بھی رياض کو تنقيد کا نشانہ بنايا۔

يہ امر اہم ہے کہ ايمنسٹی انٹرنيشنل کے سيکرٹری جنرل سليل شيٹی کا کہنا ہے کہ نہ صرف انسانی حقوق کی صورتحال بلکہ اس سے منسلک قوانين بھی خطرے ميں ہيں۔ کئی افريقی ملکوں نے بين الاقوامی فوجداری عدالت سے عليحدگی اختيار کر لينے کا کہا ہے، جن ميں کينيا، جنوبی افريقہ اور آئيوری کوسٹ شامل ہيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید