1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خدا کے نام پر تشدد سے بچنے کے لیے مکالمت ضروری، پوپ فرانسس

امتیاز احمد26 نومبر 2015

مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کینیا میں مختلف مذاہب کے نمائندوں سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدا کے نام پر تشدد سے بچنے کے لیے مذاہب کے مابین مکالمت انتہائی ضروری ہے۔ مسلمان آئمہ نے بھی برداشت پر زور ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HCn9
Kenia Nairobi Messe Papst Franziskus Priester
تصویر: Reuters/S. Rellandini

کینیا کے دورے پر گئے ہوئے پوپ فرانسس کے مطابق آج کے نوجوانوں کو یہ سکھایا جانا ضروری ہے کہ خدا کے نام پر نفرت اور تشدد بلا جواز ہیں۔ مسیحیوں کے روحانی پیشوا کی طرف سے براعظم افریقہ کا یہ پہلا دورہ ہے اور اس کا بنیادی مقصد منقسم مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین پُل قائم کرنا ہے۔ کینیا اور وسطی افریقی جمہوریہ ایک عرصے سے فرقہ وارانہ تنازعات کا شکار ہیں۔

کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں مسلمان اور دیگر مذاہب کے نمائندوں سے پوپ کا ملاقات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اختلافات اور خوف کی بنیاد پر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنایا جا رہا ہے اور یہ بات معاشرے کو تقسیم کر رہی ہے۔ پچیس رہنماؤں سے ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا، ’’بین الاقوامی اور بین المذاہب مکالمہ لگژری بات نہیں ہے، یہ اختیاری چیز بھی نہیں ہے بلکہ اس کا ہونا لازمی ہے۔‘‘

ان کا زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ خدا کا نام ’’تشدد اور نفرت کے پھیلاؤ کے لیے ہر گز استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘

دوسری جانب کینیا میں مسلمانوں کی سپریم کونسل کے چیئرمین عبداللہ البو سیدی نے بھی تعاون اور برداشت سے کام لینے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں ایک خدا کے بندے ہونے کے ناطے اور انسانیت کے ناطے ہم آہنگی کے لیے اٹھ کھڑے ہونا چاہیے۔ ہمیں ان تمام امور میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے، جو اجتماعی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے ضروری ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ نظریاتی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

پوپ فرانسس کینیا کے دارالحکومت میں ایک ریلی سے خطاب بھی کریں گے، جس میں لاکھوں مسیحی شرکت کر رہے ہیں۔ براعظم افریقہ میں کیتھولک مسحیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سن 2050ء تک وہاں ممکنہ کیتھولک مسیحیوں کی تعداد نصف بلین تک پہنچ سکتی ہے۔

نیروبی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کرتے ہوئے ہزاروں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ ہجوم کو قابو میں رکھا جا سکے۔ جمعرات کو ہی پوپ فرانسس اقوام متحدہ کے علاقائی ہیڈکوارٹر کا دورہ بھی کریں گے، جہاں وہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر بات چیت کریں گے۔