1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خراشیں یعنی اسکریچ خود بخود درست کرلینے والی کار

2 ستمبر 2009

حال ہی میں جرمن سائنسدانوں نےدعویٰ کیا ہے کہ وہ بہت جلد ایسی گاڑی تیار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جس کی باڈی پر پڑنے والی خراشیں نہ صرف خود بخود ٹھیک ہوجائیں گی بلکہ اس کا رنگ ہمیشہ نیا دکھائی دے گا۔

https://p.dw.com/p/JNo9
دنیا بھر میں جدید ترین کاروں کی تیاری پر تیز رفتاری سے کام ہو رہا ہےتصویر: AP

سٹیفن کنگ کی لکھی کتاب 'کرسٹین' پر فلمساز جان کارپینٹر نے ایک تھرلر فلم بنائی تھی جس میں Plymouth Fury نامی ایک ایسی کار دکھائی گئی تھی، جو خود پر پڑنے والے ڈینٹ اور خراشوں کو خود بخود ٹھیک کرنے کی صلاحیت تھی۔ جرمن سائنسدانوں کے مطابق یہ فلمی کار اب بہت جلد حقیقت کا روپ دھارنے والی ہے۔

جرمنی کے فُران ہوفر انسٹیٹیوٹ برائے مینوفیکچرنگ، انجینیئرنگ اینڈ آٹومیشن IPA اور ڈوئسبرگ- ایسن یونیورسٹی کے سائنسدان ایک ایسی مصنوعی سطح کی تیاری میں مصروف ہیں جو خود پر پڑنے والی خراشوں کو مندمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو، بلکل اسی طرح جیسے ہماری جلد زخم یا چوٹ لگنے کے بعد نہ صرف مندمل ہوجاتی ہے بلکہ کچھ عرصے کے بعد جلد سے چوٹ کا نشان بھی ختم ہوجاتا ہے۔

سائنسدانوں کی کوشش ہے کہ ایسی الیکٹروپلیٹڈ یعنی برقی ملمع کاری شدہ سطح بنائی جائے جس کے نیچے سیال سے بھرے بہت ہی چھوٹے چھوٹے سائز کے پیکٹس یا کیپسولز ہوں۔ اس سطح کی خاص بات یہ ہوگی کہ جیسے ہی اس پرکوئی اسکریچ لگے گا تو جمع شدہ سیال ان پیکٹس سے باہر نکل آئے گا۔ نتیجتاﹰ یہ سیال خراش کو بھرتے ہوئے سطح کو بالکل ہموار کردے گا اور اس کا رنگ دوبارہ نیا ہو جائے گا۔ سائنسدانوں کی کوشش ہے کہ پوری الیکٹروپلیٹڈ سطح کے نیچے محلول بھرے کیپسولز یکساں طور پر پھیلائے جائیں۔ تاکہ کسی بھی حصے پر سکریچ لگنے کی صورت میں کیپسول فوری اور مکمل طور پر اس اسکریچ کو بھر دیں۔

اس مقصد کے لئے دونوں اداروں کے سائنسدانوں نے ایک نیا طریقہ کار وضع کیا ہے جس میں بہت ہی چھوٹے سائز کے محلول بھرے نینو کیپسولز بنائے جائیں گے اور پھر ان لاکھوں، کروڑوں کیپسولز کو الیکٹروپلیٹیڈ سطح کے نیچے پھیلایا جائے گا۔ اس تحقیق کے لئے سرمایہ جرمن کارساز ادارے فوکس ویگن فاونڈیشن نے فراہم کیا ہے۔

اس تحقیق کے سربراہ ڈاکڑ مارٹن میٹزنر کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ کیپسولز کو نقصان پہنچائے الیکٹروپلیٹد سطح کی تیاری ہے۔ کیونکہ کیپسول سائز میں جتنا چھوٹا ہوگا اسکا خول اتنا ہی باریک اور حساس ہو گا۔ جبکہ الیکٹروپلیٹنگ کے لئے استعمال ہونے والے الیکٹرولایٹس کیمیائی طور پر انتہائی طاقتور ہوتے ہیں جو ان چھوٹے کیپسول کو با آسانی تباہ کر سکتے ہیں۔

محققین اب تک زنک، کوپر اور نکل کی الیکٹروپلیٹڈ سطحیں تیار کرچکے ہیں جن میں محلول بھرے یہ کیپسولز موجود ہیں، تاہم ابھی تک صرف چند سینٹی میٹرز کی سطح تیار کی جاسکی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کار کے تمام حصوں کے لئے ایسی سطح کی تیاری میں مزید ڈیڑھ سے دو سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: عدنان اسحاق